واشنگٹن/دمشق: امریکہ نے شام کے دارالحکومت دمشق میں اپنا فوجی اڈہ قائم کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں، تاکہ شام اور امریکہ کے درمیان ممکنہ سکیورٹی معاہدے کو فعال بنایا جا سکے۔ یہ پہلی بار ہوگا کہ دمشق میں امریکی فوج کی موجودگی ہوگی، جسے دونوں ممالک کے تعلقات کے نئے دور کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
چھ مختلف ذرائع کے مطابق امریکی انتظامیہ شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ امریکی منصوبے کے تحت یہ اڈہ جنوبی شام کے لیے ایک ‘گیٹ وے’ کی حیثیت اختیار کرے گا اور غیر فوجی علاقے میں قائم کیا جائے گا۔ امریکی منصوبہ ساز امید رکھتے ہیں کہ اس اڈے کے ذریعے وہ شام اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے ممکنہ معاہدے کی نگرانی خود کر سکیں گے۔
یہ خبریں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب اسی ماہ کے آخر میں شام کے صدراحمد الشرع وائٹ ہاؤس کے پہلے سرکاری دورے پر جا رہے ہیں، جو امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ مبصرین کے مطابق ان کے دورے سے نہ صرف امریکہ اور شام کے تعلقات بلکہ شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات پر بھی مثبت اثر پڑے گا، اور خطے میں امریکی و اسرائیلی اثر و رسوخ میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق امریکی فوجی اڈے کے قیام کے لیے پچھلے دو ماہ میں کئی مشن شام جا چکے ہیں، تاکہ رن وے اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تیاری مکمل ہو سکے۔ شام کے دفاعی ذرائع کے مطابق اڈے کی موجودگی امریکی لاجسٹکس، نگرانی اور جہازوں کی ری فیولنگ کے ساتھ انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے بھی استعمال کی جائے گی، جبکہ شام کی خودمختاری متاثر نہیں ہوگی۔ امریکی سی اے ون 30 ٹرانسپورٹ طیارے رن وے کی جانچ کے لیے استعمال کیے گئے۔
پینٹاگون کے مطابق امریکہ نے شمال مشرقی شام میں بھی تقریباً ایک ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں، تاکہ کرد علاقوں میں امداد اور تعاون جاری رہے۔ امریکی حکام مسلسل اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ داعش کے خلاف لڑائی کو کس طرح زیادہ مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق شام اور امریکہ کے درمیان امریکی فوجی اڈے کے قیام اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ سکیورٹی معاہدے پر کئی ماہ سے بات چیت جاری ہے۔ توقع ہے کہ شام سال کے آخر تک اسرائیل کے ساتھ اس معاہدے کو حتمی شکل دے گا، تاکہ احمد الشرع کے امریکی دورے سے قبل یہ منصوبہ مکمل ہو سکے۔
