بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے نہایت اہم سمجھی جانے والی آبنائے ہرمز میں ایک اور کشیدگی سامنے آئی ہے، جہاں امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کی بحری فورس نے 14 نومبر کو بین الاقوامی پانیوں میں گزرنے والے مارشل آئی لینڈز کے جھنڈے والے آئل ٹینکر ایم وی ٹالارا پر مسلح کارروائی کرتے ہوئے اسے قبضے میں لے کر ایرانی علاقائی پانیوں میں منتقل کر دیا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے واضح کیا کہ امریکی افواج نے اس واقعے کا مشاہدہ کیا، جس میں ایرانی عناصر نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ٹینکر تک رسائی حاصل کی اور اسے ایرانی حدود کی طرف موڑ کر تحویل میں لے لیا۔
واشنگٹن نے اس اقدام کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں تجارتی جہازوں پر قبضہ کرنا عالمی تجارت اور جہاز رانی کی آزادی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے تہران سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس اقدام کی قانونی بنیاد عالمی برادری کے سامنے پیش کرے اور خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کرے۔ سینٹرل کمانڈ نے مزید کہا کہ امریکی افواج خطے میں سلامتی برقرار رکھنے اور اہم آبی گزرگاہوں میں آزادیِ جہاز رانی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر چوکس رہیں گی۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاسداران انقلاب نے ٹینکر کو "غیر مجاز کارگو” لے جانے کے الزام میں روکا اور یہ کارروائی ایرانی قوم کے مفادات اور وسائل کے تحفظ کے لیے کی گئی۔ حکام نے کہا کہ ٹینکر سنگاپور کے لیے پیٹروکیمیکل مواد لے جا رہا تھا اور کارروائی کے بعد ایرانی فورسز نے اس پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
یہ واقعہ حالیہ برسوں میں ایران کی جانب سے بحری جہازوں اور ٹینکروں پر قبضے کی بڑھتی کارروائیوں کا تازہ اضافہ ہے۔ رپورٹوں کے مطابق 2024 اور 2025 میں ایران نے متعدد آئل ٹینکرز اور کنٹینر جہاز قبضے میں لیے، جن میں بحیرہ عمان اور آبنائے ہرمز سے گزرتے جہاز شامل ہیں۔ جنوری 2024 میں آئل ٹینکر نیکولس، اپریل 2024 میں کنٹینر جہاز ایم ایس سی آریز، اور جون و جولائی 2025 میں چار ٹینکروں کو ایندھن کی سمگلنگ کے الزامات کے تحت روکا گیا۔ اس کے علاوہ سال کے شروع میں سٹار ون اور وینٹاج ٹینکرز پر بھی کارروائیاں کی گئی تھیں۔
ماہرین کے مطابق ایران ایک طرف ایندھن کی غیر قانونی سمگلنگ روکنے کا مؤقف اپناتا ہے، جبکہ دوسری طرف اہم آبی گزرگاہوں کو اپنے تزویراتی دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے بلکہ بین الاقوامی تجارتی راستے، توانائی کی فراہمی اور عالمی سمندری تجارت بھی شدید خطرے میں پڑ رہی ہے۔ تازہ واقعہ عالمی برادری کے لیے ایک انتباہ ہے کہ خلیجی پانیوں میں ایران کی بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیاں بین الاقوامی قوانین اور تجارتی استحکام کے لیے سنگین چیلنج بن رہی ہیں۔
