امریکی تاریخ میں ایک حیران کن دریافت نے پاپ کلچر کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے کیونکہ عرصے تک پرانے کاٹھ کباڑ میں چھپی رہنے والی سپرمین نمبر 1 کی 86 سال پرانی کاپی اب دنیا کی مہنگی ترین کامک بک بن گئی ہے۔ اس نایاب نسخے کو 91 لاکھ 20 ہزار ڈالر میں نیلام کیا گیا، جو تقریباً ڈھائی ارب پاکستانی روپے کے برابر ہے، اور یہ کامکس کی دنیا میں ایک ناقابلِ یقین سنگ میل قرار پایا ہے۔
تاریخی کامک بک شمالی کیلیفورنیا کے تین بھائیوں کو اس وقت ملی جب انہوں نے 2024 میں اپنے گھر کی دوچھتی کا پرانا سامان کھنگالا۔ ایک دھول بھرا ڈبہ اور اس میں موجود پرانے اخبارات کے درمیان یہ نایاب خزانہ برسوں خاموشی سے پڑا رہا۔ بھائیوں نے بتایا کہ ان کی والدہ نے یہ کتاب 1939 میں محض 9 سال کی عمر میں خریدی تھی اور ساری زندگی انہیں یہ بتاتی رہیں کہ ان کے پاس ایک نایاب کامک موجود ہے، مگر وہ کبھی اسے تلاش نہ کر سکے، یہاں تک کہ قسمت نے ساتھ دیا۔
حیران کن بات یہ ہے کہ 86 سال پرانی یہ کاپی اب بھی بہترین حالت میں موجود ہے، جو اس کی قیمت بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ بنی۔ Heritage Auctions کے نائب صدر، لائن ایلن کے مطابق، یہ کامک بک پاپ کلچر کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے اور اس کی حالت اور پیچھے چھپی کہانی خود ایک فلم کے لیے بھی موزوں ہے۔
یہ کتاب 1939 میں شائع ہوئی Superman #1 ہے، جو پہلی مکمل سولو سپرمین کتاب تھی۔ ابتدا میں اس کی 5 لاکھ کاپیاں شائع کی گئیں، بعد میں 2.5 لاکھ اور پھر 1.5 لاکھ کا اضافہ کیا گیا، مگر آج درست حالت میں موجود کاپیاں تقریباً ناپید ہیں کیونکہ اُس دور میں بچوں کو سرورق کاٹ کر پوسٹر بنانے کی ترغیب دی جاتی تھی۔
اس کامک بک کی فروخت نے پچھلا ریکارڈ بھی توڑ دیا، جو 2024 میں Action Comics #1 (1938) کی ایک کاپی کی 60 لاکھ ڈالر میں فروخت سے قائم ہوا تھا۔ مزید دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سپرمین کا کردار 1933 میں جیری سیگل اور جوئی سوشتر نے تخلیق کیا تھا، لیکن انہوں نے مجبوری میں اس کے حقوق صرف 130 ڈالر میں DC Comics کو فروخت کر دیے تھے۔ آج اس کردار پر مبنی نایاب کتاب اربوں روپے میں فروخت ہوئی، جو پاپ کلچر کی تاریخ میں ایک منفرد تضاد اور تاریخی واقعہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
