پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 میں ہونے والی تاریخی فضائی جھڑپ کے حوالے سے عالمی سطح پر نئی تصدیقات کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا۔ امریکی ذرائع کے بعد اب فرانس کے ایک اعلیٰ کمانڈر نے بھی دو ٹوک الفاظ میں اعتراف کیا ہے کہ 6 اور 7 مئی کی رات بھارتی رافیل طیارے پاکستان نے مار گرائے تھے۔
فرانس کے شمال مغربی نیول ایئر بیس کے کمانڈر کیپٹن یوک لونے، جو 25 برس سے رافیل کے پائلٹ اور جوہری اسٹرائیک مشنز کے ماہر ہیں، نے انڈو پیسفک کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا کہ رافیل میں خرابی نہیں تھی، مسئلہ اسے چلانے والے بھارتی پائلٹس میں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس لڑائی میں 140 سے زائد طیارے شامل تھے، مگر پاکستان نے صورتحال کو نہایت مؤثر حکمتِ عملی سے سنبھالا جبکہ بھارتی پائلٹس نے اپنی مشین کی صلاحیت کا بھرپور استعمال نہیں کیا۔
کیپٹن لونے نے مزید کہا کہ فضائی جنگ میں بھارتی افسران کی جانب سے رافیل کے ریڈار سسٹم کے فیل ہونے کا الزام بھی بے بنیاد ہے، اصل مسئلہ بھارتی پائلٹس کی ناکافی تربیت تھی۔ ان کے مطابق رافیل چاہے چینی طیاروں سے مقابلہ ہو یا کسی اور دشمن سے، سخت جنگی حالات میں بھی بہترین کارکردگی دکھا سکتا ہے، مگر اس کی کامیابی کا انحصار پائلٹ کی مہارت پر ہوتا ہے۔
فرانسیسی کمانڈر کی گفتگو کے دوران بھارتی مندوب نے مداخلت کرتے ہوئے اسے چین کا پروپیگنڈا قرار دینے کی کوشش کی لیکن کیپٹن لونے نے بھارتی مؤقف کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے اپنی بات جاری رکھی، جس سے بین الاقوامی دفاعی مبصرین میں بھارت کی سبکی کا تاثر مزید گہرا ہو گیا۔
عالمی رپورٹس کے مطابق مئی کی اس فضائی جھڑپ نے دنیا بھر کی مسلح افواج کو پائلٹس، لڑاکا طیاروں اور ایئر ٹو ایئر میزائلوں کی صلاحیتوں کو حقیقی جنگ میں جانچنے کا نادر موقع فراہم کیا۔ پاکستانی فضائیہ کی بروقت کارروائی، مستحکم دفاع اور خطے کی پیچیدہ فضا میں مؤثر حکمتِ عملی نے غیر ملکی مبصرین کو بھی متاثر کیا ہے۔
بھارتی فضائیہ کی جانب سے رافیل کی ناکامی کو چینی ٹیکنالوجی کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی ہے کیونکہ فرانسیسی کمانڈر نے واضح کر دیا کہ بھارت کی شکست کی بنیادی وجہ نااہلی، غیر معیاری تربیت اور جنگی حکمتِ عملی میں کمزوری تھی۔
ماہرین کے مطابق یہ جنگ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کا نیا زاویہ سامنے لے کر آئی ہے، جبکہ بھارت کو 6 طیارے کھونے کے بعد سفارتی کوششیں شروع کرنا پڑیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل کی جنگی اسٹریٹجی کے لیے یہ واقعہ عالمی سطح پر اہم حوالہ بن چکا ہے، جو آنے والی نسلوں کے پائلٹس اور دفاعی ماہرین کے لیے ایک بڑی لرننگ کا ذریعہ رہے گا۔
