واشنگٹن؛بندر الدوشی:امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نےپہلی بارغیر معمولی سخت اورکھلےلفظوں میں اعلان کیاہےکہ امریکہ وینزویلاکی سرزمین کےاندر زمینی کارروائیاں بہت جلد شروع کرنےجارہاہے۔یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لاطینی امریکا میں امریکی فوجی نقل وحرکت تاریخ کی ایک نئی سطح کوچھورہی ہے۔
تھینکس گیونگ کے موقع پر امریکی فوجیوں کے ساتھ ایک خصوصی مبارکباد کال میں ٹرمپ نے بتایا کہ امریکہ نہ صرف سمندری راستوں بلکہ اب زمین کے راستے بھی وینزویلا سے منشیات کی اسمگلنگ روکنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں منشیات فروشوں کو سخت ترین الفاظ میں وارننگ دیتے ہوئے کہاہمارے ملک میں زہر بھیجنا بند کر دو اب زمین کے راستے بھی تمہارے لیے محفوظ نہیں!”
وینزویلا کے خلاف امریکی پالیسی میں تاریخی موڑدیکھنے میں آیاہےامریکی نیٹ ورک سی این این کے مطابق اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ہفتوں میں اعلیٰ سطح کی بریفنگز اور فوجی تیاریوں کے بعد اپنے حتمی اسٹریٹجک آپشنز کا تعین کر لیا ہے۔
اسی ہفتے امریکہ نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو اور ان کی اعلیٰ قیادت کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے زمرے میں شامل کرنے کے لیے اقدامات کو تیز کر دیا ہے۔ اس فہرست میں کارٹیل ڈی لوس سولس جیسے گروپس بھی شامل ہیں، جنہیں ماہرین دراصل وینزویلا کے نظام میں سرکاری بدعنوانی کی علامت قرار دیتے ہیں۔
اس درجہ بندی کے بعد واشنگٹن مادورو حکومت کے خلاف نئی پابندیوں، اثاثوں کی ضبطی اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے جیسے مزید اقدامات اٹھانے کا اہل ہو جائے گا۔
ساؤتھ سپیئر آپریشن خطے میں امریکی طاقت کی ریکارڈ تعیناتی لاطینی امریکا میں امریکی فوجی قوت اس وقت ایک غیرمعمولی مشن "ساؤتھ سپیئر” کے تحت سرگرم ہے، جس میں
12 جدید ترین امریکی جنگی بحری .جہاز15,000 سے زائد تربیت یافتہ امریکی فوجی جدید ریکانیسانس اور اسٹرائیک سسٹمزشامل ہیں۔
اب تک مشتبہ کشتیوں کے خلاف کارروائیوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک کیے جا چکے ہیں، جبکہ کئی اسمگلنگ نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
عالمی مبصرین اس تعیناتی کو امریکہ کی نئی جارحانہ جغرافیائی حکمت عملی کا حصہ قرار دے رہے ہیں، جس سے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
واشنگٹن میں ہونے والی خفیہ بریفنگ کے مطابق اس وقت وینزویلا کی سرزمین پر براہِ راست حملوں کے لیے کوئی واضح قانونی جواز موجود نہیں، تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے مستقبل میں حالات کے مطابق کارروائی‘ کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔
محکمہ انصاف کے ایک سینئر عہدیدار نے کانگریس کو بتایا کہ امریکہ بغیر کسی نئی منظوری کے منشیات فروشوں کے خلاف مہلک آپریشن جاری رکھ سکتا ہے اور جنگی اختیارات کا قانون اس پر لاگو نہیں ہوتا۔
یہ موقف کانگریس اور انتظامیہ کے درمیان اختیارات کی کشمکش کو مزید بڑھا رہا ہے۔
خطےمیں بڑھتی ہوئی کشیدگی پرتجزیہ کاروں کےمطابق امریکہ کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی اور ٹرمپ کی واضح وارننگ لاطینی امریکا میں آنے والے ہفتوں کو انتہائی حساس اور ممکنہ طور پر دھماکہ خیز بنا سکتی ہے۔
اگر امریکہ نے زمینی کارروائی کا آغاز کیا تو یہ گزشتہ دو دہائیوں میں خطے کی سب سے بڑی اور خطرناک عسکری مداخلت ہوگی۔
