برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے کہا ہے کہ چین بلاشبہ برطانیہ کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج اور ممکنہ خطرہ ہے، تاہم اس کے باوجود برطانیہ چین کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینے کے اپنے فیصلے پر برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مضبوط معاشی اور کاروباری تعلقات ملکی مفاد میں ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ لندن بیجنگ کے ساتھ تجارتی تعاون بڑھانے کی پالیسی پر قائم ہے۔
وزیراعظم اسٹارمر نے اعتراف کیا کہ گزشتہ برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات حساس نوعیت کی کشیدگی کا شکار رہے، جن میں جاسوسی کے الزامات، سائبر سیکیورٹی خدشات اور سیاسی عدم اعتماد نمایاں عوامل رہے۔ ان کے مطابق برطانیہ کی سلامتی اولین ترجیح ہے اور اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، لیکن عالمی معیشت میں اپنی مضبوطی برقرار رکھنے کے لیے تجارت اور سفارتکاری ناگزیر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیبر پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اب تک کم از کم چار برطانوی وزراء چین کا دورہ کر چکے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ برطانیہ چین کے ساتھ تعلقات کی نئی راہ متعین کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھریسا مے وہ آخری برطانوی وزیراعظم تھیں جنہوں نے چین کا سرکاری دورہ کیا تھا، اور اب لیبر حکومت کا مقصد تعلقات کو ایک نئی سمت میں مضبوط بنیادوں پر آگے بڑھانا ہے۔
کیئر اسٹارمر کے مطابق برطانیہ کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ معاشی تعاون اور قومی سلامتی کے درمیان واضح توازن رکھا جائے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ کہیں بھی برطانوی مفادات کو خطرہ لاحق ہوا تو ملک اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔
