واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ہنر مند افراد کے لیے امیگریشن کا نیا اور طاقتور راستہ متعارف کرا دیا۔ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے روزویلٹ روم میں کاروباری رہنماؤں کے درمیان 10 لاکھ ڈالر کے ’گولڈ کارڈ‘ پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا، جسے امریکی شہریت حاصل کرنے کا اب تک کا سب سے مؤثر راستہ قرار دیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس پروگرام کے تحت وہ افراد جو 10 لاکھ ڈالر امریکی حکومت کو ادا کریں گے، مستقل قانونی رہائش (Permanent Residency) اور مرحلہ وار امریکی شہریت کے اہل ہوں گے۔ اسی طرح، غیر ملکی ملازمین بھرتی کرنے والی کمپنیاں اپنے ہر کارکن کے لیے 20 لاکھ ڈالر جمع کروا کر انہیں قانونی اسٹیٹس دلوا سکیں گی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’یہ گولڈ کارڈ بنیادی طور پر گرین کارڈ جیسا ہے، لیکن اس سے کہیں زیادہ طاقتور اور تیز رفتار راستہ ہے‘‘۔ ان کے مطابق اس پروگرام کا مقصد دنیا بھر سے بہترین ٹیلنٹ کو امریکا لانا اور ملکی معیشت میں براہ راست سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نئی اسکیم سے حاصل ہونے والی رقم مکمل طور پر امریکی خزانے میں جائے گی، جو مستقبل میں ملک کی ترقی اور عوامی مفاد کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔
یہ پروگرام سابقہ EB-5 امیگریشن ویزا اسکیم کی جگہ لے گا، جو 1990 میں شروع کی گئی تھی اور اس کے تحت تقریباً 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری اور 10 امریکی شہریوں کو روزگار فراہم کرنا ضروری ہوتا تھا۔ ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ نیا پروگرام پہلے کے مقابلے میں زیادہ شفاف، سیدھا اور موثر ہوگا۔
گولڈ کارڈ کے لیے آن لائن پورٹل گزشتہ روز سے فعال ہو چکا ہے، جس کے بعد دنیا بھر کے سرمایہ کاروں میں اس نئی سکیم نے خاصی دلچسپی پیدا کر دی ہے۔ امریکی انتظامیہ کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے اربوں ڈالر کی آمد متوقع ہے، جو ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
