سڈنی :آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور اور سیاحتی ساحلی مقام بونڈائی بیچ پر فائرنگ کے ہولناک واقعے نے پورے ملک کو سوگ میں مبتلا کر دیا، جہاں اتوار کے روز اچانک شروع ہونے والی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے.
واقعے کے فوراً بعد ساحل پر موجود افراد میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ جان بچانے کے لیے مختلف سمتوں میں دوڑتے نظر آئے، پولیس اور ہنگامی امدادی ادارے فوری طور پر موقع پر پہنچے، زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جبکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، آسٹریلوی حکام نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بونڈائی بیچ اور اطراف کے علاقوں کو بند کر کے سڈنی بھر میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا ہے۔
اس افسوسناک واقعے پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے رہنماؤں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی اور تشدد کے خلاف ہے اور اس مشکل گھڑی میں آسٹریلیا کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے.
وزیر اعظم نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت بھی کی، ادھر آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے بونڈائی بیچ کے مناظر کو دل دہلا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور امدادی ٹیمیں جانیں بچانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں اور حکومت اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنائے گی۔
واقعے پر عالمی سطح پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا، برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر، نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن، یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین اور اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون سار سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے اس حملے کو نفرت اور تشدد کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا،
یورپی یونین نے واضح کیا کہ وہ تشدد، نفرت اور یہود دشمنی کے خلاف آسٹریلیا اور متاثرہ برادریوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، جبکہ آسٹریلوی پولیس کے مطابق حملے کی وجوہات جاننے کے لیے دہشت گردی سمیت تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
