امریکی صدر کے استعمال کے لیے مشہور طیارہ ایئر فورس ون کی نئی جنریشن، بوئنگ 747-ایٹ ماڈل کے وی سی-25بی، کی ترسیل میں ایک اور اہم تاخیر سامنے آئی ہے، جس سے پہلے متوقع شیڈول میں تقریباً ایک سال کا فرق پڑ گیا ہے۔ امریکی فضائیہ کی تازہ ترین معلومات کے مطابق، دو نئے خصوصی طیاروں میں سے پہلا طیارہ 2028 تک فعال خدمات کے لیے دستیاب نہیں ہو سکے گا۔ اس کا مقصد نہ صرف امریکی صدر اور ان کے ہمراہ عملے کو محفوظ اور موثر فضائی سفر کی سہولت فراہم کرنا ہے بلکہ اس میں جدید مواصلاتی اور حفاظتی نظام بھی شامل کیے گئے ہیں، جس کی تنصیب اور ٹیسٹنگ کے مراحل کی وجہ سے مجموعی پروجیکٹ شیڈول متاثر ہوا ہے۔
وی سی-25بی پروگرام امریکی فضائیہ اور بوئنگ کمپنی کے درمیان 2018 میں طے پائے گئے ایک طویل مدتی معاہدے کے تحت جاری ہے، جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران دستخط ہوئے تھے۔ ابتدائی منصوبہ بندی کے مطابق، پہلا طیارہ 2024 کے آخر تک فراہم کیا جانا تھا، لیکن اب نئے تخمینے کے مطابق یہ تاریخ 2028 کے وسط تک موخر ہو گئی ہے۔ امریکی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پروگرام کے لیے 12 دسمبر 2025 کو بوئنگ کے ساتھ موجودہ معاہدے میں 15.5 ملین ڈالر کی ترمیم کی گئی، جس کی وجہ "نئی مواصلاتی نظام کی انضمام کی صلاحیتیں” ہیں۔ یہ اضافی اخراجات اسی مقصد کے لیے کیے گئے ہیں تاکہ طیارہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہو سکے اور صدر کے سفر کے دوران ہر ممکن سیکیورٹی اور رابطے کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
یہ نئی تاخیر امریکی فضائیہ کی سابقہ ٹائم لائن سے واضح فرق رکھتی ہے، جس میں پہلے پہلا وی سی-25بی طیارہ 2027 میں فراہم کیے جانے کی توقع تھی۔ تاہم اس تازہ تاخیر کے بعد، طیارے کی خدمات شروع ہونے کی اصل تاریخ میں کم از کم ایک سال کا اضافہ ہو گیا ہے، جس سے پروگرام کی منصوبہ بندی، عملے کی تربیت، اور لاجسٹک تیاریوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
بوئنگ نے اس حوالے سے فی الحال کوئی آزاد بیان جاری نہیں کیا ہے۔ جب اے ایف پی نے کمپنی سے رابطہ کیا تو بوئنگ نے کہا کہ پروگرام سے متعلق تمام سوالات امریکی فضائیہ کو بھیجے گئے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ موجودہ چیلنجز اور تاخیر کی وجوہات کی تفصیلات فی الوقت فضائیہ کے زیرِ غور ہیں۔
ایئر فورس ون کو تبدیل کرنے کے لیے یہ بوئنگ پروگرام امریکی ایروسپیس کے سب سے بڑے اور سب سے پیچیدہ منصوبوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ کئی سالوں میں اس پروجیکٹ کو بار بار تاخیر، اضافی اخراجات، اور مالیاتی چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ ابتدائی معاہدے میں طے پایا تھا کہ دونوں طیارے مکمل طور پر تیار ہو کر صدر کی استعمال کے لیے 2024 کے آخر تک فراہم کیے جائیں گے، لیکن عملی طور پر ان میں تکنیکی پیچیدگیاں، جدید سیکیورٹی اور مواصلاتی نظام کی تنصیب، اور دیگر لاجسٹک مسائل نے ترسیل کی تاریخ کو مسلسل پیچھے دھکیل دیا۔
وی سی-25بی طیاروں کی خصوصیات اور اہداف امریکی صدر کی محفوظ اور مستحکم فضائی نقل و حمل کو یقینی بنانا ہیں۔ ان طیاروں میں جدید ترین دفاعی نظام، سیکورٹی پروٹوکول، اور مکمل جدید مواصلاتی نیٹ ورک نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ صدر کی حفاظت اور قومی سلامتی کے معیار کو بلند کیا جا سکے۔ ہر طیارے میں کئی خصوصی سہولیات موجود ہوں گی، جیسے کہ ایمرجنسی کمیونیکیشن کے جدید آلات، طیارے کے اندر دفتر اور کنٹرول روم، اور اعلیٰ معیار کے حفاظتی اقدامات جو دنیا کے کسی بھی ایئر فورس ون طیارے میں موجود ہیں۔
پروجیکٹ میں تاخیر کے اثرات صرف ترسیل کی تاریخ تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس کے دائرہ کار میں شامل دیگر تیاریوں، جیسے کہ عملے کی تربیت، سیمولیشن اور ایمرجنسی پروٹوکول کی جانچ، پر بھی نمایاں اثر پڑے گا۔ امریکی فضائیہ کی جانب سے طیارے کی عملی تیاری سے قبل تمام نئے سسٹمز کی مکمل جانچ ضروری ہے، تاکہ کسی بھی قسم کی تکنیکی ناکامی صدر یا ان کے عملے کی زندگی کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔
یہ تاریخی تاخیر امریکی ایروسپیس انڈسٹری کے لیے بھی ایک چیلنج ہے، کیونکہ اس میں شامل جدید ترین ٹیکنالوجی اور انوکھے ڈیزائن کے تقاضے پورے کرنا آسان نہیں۔ ان طیاروں کی قیمت، تکنیکی پیچیدگی، اور حفاظتی معیارات نے پروگرام کو نہ صرف مالی لحاظ سے بلکہ وقت کے لحاظ سے بھی مشکل بنا دیا ہے۔
ایئر فورس ون کے یہ جدید بوئنگ 747-ایٹ طیارے امریکی صدر کے عالمی سفر، قومی سلامتی، اور بین الاقوامی تعلقات میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ان کے ذریعے صدر کی ٹیم کو محفوظ، موثر، اور جدید مواصلاتی سہولت فراہم کی جائے گی، جبکہ موجودہ ایئر فورس ون طیاروں کی عمر اور پرانے نظام کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے نئے طیارے زیادہ قابل اعتماد اور پائیدار ہوں گے۔
اس پورے پروگرام میں ابتدائی دستخط 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران ہوئے تھے، اور اس وقت منصوبہ بندی کی گئی تھی کہ نئے طیارے 2024 تک فراہم کیے جائیں گے۔ تاہم، اب عملی طور پر یہ تاریخ 2028 تک مؤخر ہو گئی ہے، جس سے اس طویل مدتی منصوبے میں کم از کم چار سال کی مجموعی تاخیر شامل ہو گئی ہے۔ یہ ایک تاریخی اور تکنیکی طور پر پیچیدہ منصوبہ ہے، جو نہ صرف امریکی فضائیہ بلکہ عالمی ایروسپیس انڈسٹری کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے۔
