جرمن پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ایرو تھری (Arrow 3) میزائل دفاعی نظام کے معاہدے میں 3 ارب 10 کروڑ ڈالر کی توسیع کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع کے مطابق یہ نیا معاہدہ تقریباً دو سال قبل طے پانے والے ابتدائی دفاعی معاہدے کا تسلسل ہے، جس کی مالیت اس وقت تقریباً 3 ارب 50 کروڑ ڈالر تھی۔ حالیہ منظوری کے بعد اس دفاعی ڈیل کی مجموعی مالیت تقریباً 6 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جسے اسرائیل کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی برآمدی معاہدہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ایرو تھری میزائل نظام کو جدید ترین میزائل دفاعی ٹیکنالوجی میں شمار کیا جاتا ہے، جو فضا سے باہر (Exo-atmospheric) بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ نظام جرمنی کی فضائی سلامتی کو غیر معمولی حد تک مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، خصوصاً موجودہ عالمی سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے اپنے باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف اسرائیل کی دفاعی صنعت کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل ہے بلکہ جرمنی اور اسرائیل کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا ذریعہ بھی بنے گا۔ بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ممالک مستقبل میں بھی جدید دفاعی ٹیکنالوجی کے شعبے میں قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ جرمنی، امریکا کے بعد اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اہم پیش رفت کے طور پر جرمن حکومت نے 17 نومبر کو اسرائیل کو اسلحے کی برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جرمن حکام کے مطابق یہ فیصلہ غزہ میں نسبتاً مستحکم جنگ بندی، خطے میں حالیہ سفارتی پیش رفت اور سکیورٹی صورتحال کے جائزے کے بعد کیا گیا۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق اس معاہدے سے نہ صرف مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں دفاعی توازن پر اثر پڑے گا بلکہ عالمی اسلحہ منڈی میں اسرائیل کی پوزیشن مزید مضبوط ہو جائے گی، جبکہ جرمنی اپنی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو ایک نئی سطح پر لے جانے میں کامیاب ہو گا۔
