واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی پر عملدرآمد کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ایک بڑا سفارتی فیصلہ کرتے ہوئے دنیا بھر میں تعینات 30 امریکی سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ امریکی سفارت خانوں کو اپنی خارجہ پالیسی، قومی مفادات اور ’امریکا فرسٹ‘ ایجنڈے کا عملی عکاس بنانا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے تحت سفارتی مشنوں میں ایسی قیادت لانے کی تیاری کی جا رہی ہے جو براہِ راست صدر کی پالیسیوں اور ترجیحات کو آگے بڑھا سکے۔
تاہم امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے تاحال ان سفیروں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے جنہیں واپس بلایا گیا ہے، جس کے باعث سفارتی حلقوں میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک میں تعینات سفیر دراصل اس ملک کے صدر کے نمائندے ہوتے ہیں، اس لیے صدر ٹرمپ کو یہ آئینی اور انتظامی اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے سفیروں کا انتخاب کریں جو ان کی خارجہ پالیسی، قومی مفادات اور ’امریکا فرسٹ‘ وژن کے مطابق کام کریں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ اقدام امریکی خارجہ پالیسی میں ایک بار پھر سخت گیر اور قوم پرستانہ رجحان کی عکاسی کرتا ہے، جس کے عالمی سفارتی تعلقات پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
