امریکی جریدے فارن پالیسی اور معروف میگزین دی ڈپلومیٹ نے اپنے تازہ تجزیوں میں پاکستان کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور کی خارجہ پالیسی کا بڑا فائدہ اٹھانے والا ملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن میں طاقت کا توازن واضح طور پر پاکستان کے حق میں جھک گیا ہے، جبکہ بھارت اس پالیسی کا واضح طور پر نقصان اٹھانے والا فریق بن کر سامنے آیا ہے۔
فارن پالیسی کے مطابق ٹرمپ کی نئی خارجہ حکمتِ عملی میں پاکستان کو ایک بار پھر قابلِ اعتماد اور مؤثر شراکت دار کے طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے، جب کہ بھارت اپنی سفارتی برتری برقرار رکھنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی میگزین دی ڈپلومیٹ نے پاکستان کو 2025 میں عالمی توجہ کا مرکز قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ واشنگٹن میں برسوں بعد ایسا ماحول تشکیل پایا ہے جس میں پاکستان نے وہ اعتماد اور رسائی حاصل کر لی ہے جو کئی قریبی اتحادی بھی حاصل نہ کر سکے۔ مضمون کے مطابق امریکا کے نزدیک پاکستان ایک مرتبہ پھر ایک اہم، قابلِ قدر اور کارآمد شراکت دار بن کر ابھرا ہے۔
دی ڈپلومیٹ کے تجزیے میں کہا گیا ہے کہ 2025 پاکستان کے لیے اسٹریٹجک واپسی اور عسکری اعتماد کی بحالی کا سال ثابت ہوا۔ عسکری قیادت نے ریاستی سطح پر انتہا پسندی کے خلاف ایک واضح، مضبوط اور غیر مبہم پیغام دیا کہ جہاد کے اعلان کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے۔ مضمون کے مطابق آرمی چیف کا یہ مؤقف انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
تجزیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شدید معاشی دباؤ کے باوجود پاکستان نے اصلاحاتی اقدامات میں پیش رفت کی، قومی ایئر لائن کی نجکاری کو ایک بڑا ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا گیا، جبکہ افغانستان اور ٹی ٹی پی کے معاملے پر پاکستان کی پالیسی میں واضح سختی اور فیصلہ کن انداز نمایاں رہا۔ پاکستان نے طالبان حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے قطر، ترکیہ اور سعودی عرب کو سفارتی عمل میں شامل کر کے سرحد پار دہشت گردی کے خطرات کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔
امریکی جریدے کے مطابق دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو اندرونِ ملک نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں، جس سے عالمی سطح پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔ اسی طرح مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کے دفاعی معاہدوں کو بھی اسٹریٹجک پیش رفت قرار دیا گیا، خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ بڑے دفاعی تعاون نے پاکستان کے علاقائی کردار کو مزید مضبوط کیا اور پاکستانی دفاعی سازوسامان کی عالمی طلب میں اضافہ ہوا۔
دی ڈپلومیٹ کے مطابق غزہ کے معاملے پر عالمی کوششوں میں بھی پاکستان کو ایک اہم فریق کے طور پر دیکھا گیا۔ بھارت کے خلاف حالیہ عسکری کارکردگی نے پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو نمایاں کیا اور مئی 2025 کی فوجی جھڑپوں نے عالمی دفاعی ماہرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں پاکستانی فوج نے عالمی عسکری مباحث میں دوبارہ مرکزی حیثیت حاصل کی، عسکری قیادت کے مؤثر فیصلوں سے پاکستان کی اسٹریٹجک ساکھ بحال ہوئی اور بھارت کے خلاف کامیابی کے بعد پاک امریکا تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔
امریکی جریدے کے مطابق اس پیش رفت میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار کلیدی رہا، جن کی قیادت میں پاکستان نے سفارت کاری میں اسٹریٹجک برتری حاصل کی۔ پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کے مطابق پاک امریکا تعلقات ایک بار پھر مثبت سمت میں گامزن ہو چکے ہیں، تاہم اس موقع کو عملی نتائج میں بدلنا ناگزیر ہے۔
تجزیے کے مطابق ٹرمپ کے دوسرے دور میں پاکستان نے واشنگٹن میں خاموش مگر فیصلہ کن اسٹریٹجک کم بیک کیا ہے۔ امریکا کے نزدیک پاکستان ایک بار پھر سنجیدگی سے لیے جانے والا ملک بن گیا ہے، اور اسلام آباد کی اسمارٹ حکمتِ عملی نے خطے میں سفارتی نقشہ ازسرِنو ترتیب دے دیا ہے۔
