روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ایک دہائی کے دوران چاند پر ایک بجلی گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جس کا مقصد اپنے قمری خلائی پروگرام اور روس۔چین کے مشترکہ تحقیقی سٹیشن کو مستقل توانائی فراہم کرنا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا کی بڑی خلائی طاقتیں زمین کے واحد قدرتی سیارچے پر موجودگی مضبوط بنانے کے لیے تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
سنہ 1961 میں سوویت خلا باز یوری گاگارین کی تاریخی خلائی پرواز کے بعد روس خود کو خلائی تحقیق میں صفِ اوّل کی طاقت سمجھتا رہا ہے، تاہم حالیہ دہائیوں میں امریکہ اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے چین نے اس میدان میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ روس کو اگست 2023 میں اس وقت بڑا دھچکا لگا جب اس کا بغیر انسان کے چلنے والا قمری مشن لونا-25 لینڈنگ کے دوران ناکام ہو کر چاند کی سطح سے ٹکرا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایلون مسک کی کمپنی کی جانب سے خلائی لانچ کے نظام میں انقلابی تبدیلیوں نے بھی روس کی روایتی برتری کوشدید چیلنج کیا۔
خبررساں ادارےروئٹرز کے مطابق روس کی سرکاری خلائی کارپوریشن روسکوسموس نے اعلان کیاہےکہ وہ 2036 تک چاند پر ایک پاور پلانٹ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے لیے اس نے معروف ایرو اسپیس ادارے لاووچکن ایسوسی ایشن کے ساتھ معاہدہ بھی کر لیا ہے۔
روسکوسموس کے مطابق یہ پاور پلانٹ روس کے قمری پروگرام کو توانائی فراہم کرے گا، جس میں قمری روورز، ایک جدید فلکیاتی رصدگاہ اور روس۔چین کے مشترکہ انٹرنیشنل لونر ریسرچ سٹیشن کا بنیادی ڈھانچہ شامل ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ وقتی خلائی مشنز سے نکل کر ایک مستقل اور فعال سائنسی قمری سٹیشن کے قیام کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔
اگرچہ روسکوسموس نے باضابطہ طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ یہ پاور پلانٹ جوہری ہوگا، تاہم منصوبے میں روس کی سرکاری جوہری کارپوریشن روس ایٹم اور معروف تحقیقی ادارہ کرچاتوف انسٹی ٹیوٹ کی شمولیت اس بات کا واضح عندیہ دیتی ہے کہ یہ منصوبہ جوہری توانائی پر مبنی ہو سکتا ہے۔
روسکوسموس کے سربراہ دیمتری باکانوف نے رواں برس جون میں کہا تھا کہ ادارے کے مستقبل کے اہداف میں چاند پر جوہری پاور پلانٹ کی تنصیب کے ساتھ ساتھ زمین کے ’ہمزاد سیارے‘ کہلانے والے سیارۂ زہرہ کی کھوج بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ چاند زمین سے تقریباً تین لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور زمین کے محوری توازن کو برقرار رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چاند پر توانائی کا مستقل نظام قائم ہونا مستقبل کی خلائی تحقیق میں ایک انقلابی موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
