اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے صومالیہ کے شمالی علاقے صومالی لینڈ کو خودمختار تسلیم کرنے کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں بعد صومالیہ کی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے ملک کی خودمختاری، قومی وحدت اور علاقائی سالمیت پر براہِ راست حملہ قرار دے دیا ہے۔
گزشتہ روز جاری ایک سخت لہجے پر مبنی سرکاری بیان میں صومالی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی اقدام کو غیر قانونی، اشتعال انگیز اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ عدم مداخلت، ریاستی خودمختاری اور علاقائی وحدت کے اصولوں کی پاسداری کرے۔
وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ صومالیہ اپنی سرزمین پر کسی بھی غیر ملکی فوجی اڈے، سیکیورٹی انتظام یا ایسے معاہدے کی اجازت نہیں دے گا جو ملک کو پراکسی جنگوں میں دھکیلنے یا قرنِ افریقہ کو علاقائی و عالمی طاقتوں کے تصادم کا میدان بنانے کا باعث بنیں۔بیان میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف صومالیہ بلکہ بحیرۂ احمر، خلیجِ عدن، مشرقِ وسطیٰ اور پورے افریقی خطے میں عدم استحکام، کشیدگی اور سلامتی کے سنگین خطرات کو جنم دے سکتے ہیں۔
صومالی حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی جمہوریہ صومالیہ کی خودمختاری، قومی وحدت اور علاقائی سالمیت ناقابلِ مذاکرات ہے، جیسا کہ عبوری آئین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور افریقی یونین کے تاسیسی قانون میں واضح طور پر درج ہے۔وزارتِ خارجہ نے اسرائیل کے اس دعوے کو دانستہ سیاسی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صومالی لینڈ جمہوریہ صومالیہ کی ناقابلِ تقسیم اور ناقابلِ علیحدگی سرزمین ہے، اور کسی بھی بیرونی فریق کو صومالی ریاست کی جغرافیائی یا سیاسی ساخت تبدیل کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حقیقت کو کمزور کرنے والا کوئی بھی اعلان، اعتراف یا معاہدہ کالعدم، باطل اور قانونی حیثیت سے محروم ہے۔صومالی حکومت نے خبردار کیا کہ ایسے غیر قانونی اقدامات دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی کوششوں کے بھی منافی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ سیاسی عدم استحکام کا فائدہ دہشت گرد تنظیمیں جیسے الشباب اور داعش اٹھا سکتی ہیں، جس سے خطے میں امن و سلامتی کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ادھر مصری وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ مصر، صومالیہ، ترکیہ اور جبیوتی نے صومالی ریاست کی وحدت کے منافی کسی بھی متوازی یا علیحدہ ڈھانچے کو مسترد کر دیا ہے۔گزشتہ روز مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی، صومالی وزیر خارجہ عبدالسلام عبدی علی، ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور جبیوتی کے وزیر خارجہ عبدالقادر حسین عمر کے درمیان ٹیلی فونک رابطے ہوئے، جن میں اسرائیل کے فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
چاروں وزرائے خارجہ نے اسرائیلی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے صومالیہ کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کسی بھی یکطرفہ فیصلے کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔واضح رہے کہ صومالی لینڈ نے 1991ء میں صومالیہ میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد مقدیشو سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، تاہم تاحال اقوامِ متحدہ کے کسی رکن ملک نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔ عالمی برادری اسے صومالیہ کے اندر ایک خودمختار انتظامی خطہ ہی تصور کرتی ہے۔
سنہ 2024ء کے آغاز میں ایتھوپیا اور صومالی لینڈ کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے، جس کے تحت ایتھوپیا کو بحیرۂ احمر پر بربرہ بندرگاہ تک رسائی اور فوجی اڈہ دینے کی تجویز شامل تھی، جس کے بدلے خطے کی آزادی کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔اس معاہدے نے مقدیشو میں شدید ردِعمل کو جنم دیا، جس کے بعد صومالیہ نے مصر اور ترکیہ کے ساتھ اپنے دفاعی اور سیاسی تعلقات مزید مضبوط کرنے کا اعلان کیا۔
