پچھلے دنوں معروف امریکی بزنس مین اور دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک نے اپنی مشہور زمانہ کار کمپنی ٹیسلا کا روبو ورجن بھی متعارف کروادیا ہے۔ امریکی شہر ڈیٹرائٹ میں ٹیسلا کمپنی کے آفس کے سامنے اس کا تجربہ کیا گیا جسے ایلون مسک نے خود لیڈ کیا۔
وہاں موجود صارفین نے ٹیسلا کی جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں جاننے کی کوشش کی اور مختلف خدشات کا اطہار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اپنی طرز کی ایک منفرد ٹیکسی ہے جس میں صرف 2 سیٹیں ہیں، روایتی ٹیکسی کے برعکس اس میں سامان رکھنے یا مسافروں کے لیے علیحدہ سے سوار ہونے کی گنجائش نہیں ہے۔
ایلون مسک کے مطابق روبو ٹیکسی کی باقاعدہ پیداوار اور فراہمی 2026 میں شروع ہو جائے گی اور اس کی قیمت 30 ہزار امریکی ڈالر (86 لاکھ پاکستانی روپے) ہوگی۔
اس روبوٹیکسی یعنی سائبر کیب کے دروازے تتلی کے پروں کی طرح اوپر کی جانب کھلتے ہیں، اس میں ایک چھوٹا سا کیبن ہے جس میں صرف 2 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ یہ ایک آٹومیٹک گاڑی ہے، جس میں اسٹیئرنگ وہیل، بریک اور ایکسلریٹر بھی موجود نہیں ہے۔
معترضین کا کہنا ہے اس روبو ٹیکسی میں خاندان یا دو سے زیادہ لوگوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ناقدین کا کہنا کہ کیا یہ ٹیکسی صرف ٹیسلا کے پُرانے صارفین کو متاثر کرنے کے لیے بنائی گئی ہے؟
گاڑیوں کی خرید و فروخت کرنے والی ویب سائٹ سے منسلک جانچ پڑتال کے شعبے کے ڈائریکٹر جوناتھن ایلفلان کا کہنا ہے کہ ‘جب آپ کیب یا ٹیکسی کے بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کے دماغ میں آتا ہے کہ اس میں 2 سے زائد افراد سوار ہو سکیں گے لیکن اس طرح کی 2 سیٹر کاریں بنانا عجیب بات ہے۔
ساؤتھ کیرولینا یونیورسٹی کے محقق برائنٹ والکر نے بھی ٹیسلا کی حکمت عملی پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ٹیسلا واقعی اس قابل ہے یا یہ کوئی بغیر انسانی نگرانی کے چلنے والا کوئی سافٹ ویئر ہے؟ انھوں نے کہا بظاہر ایسا عملی طور پر ہونا ممکن نہیں ہے۔
والکر نے یہ بھی کہا کہ ٹیسلا یا کسی بھی کار کمپنی کو ایسا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر تیار کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے جو انسانی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے اشتراک سے بغیر سٹیئرنگ ویل کے گاڑی چلانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔