اس کی کم سن بیٹی نے آئیسکریم کی خواہش کی جب وہ کینیا میں چھٹیاں گزار رہا تھا تو اس نے اپنا ایک جہاز 747 بمع عملہ پیرس بھیجا جہاں سے آئیسکریم خریدنے کے بعد جنیوا سے چاکلیٹ لیکر اسی دن جہاز واپس کینیا پہنچا۔ عروج و زوال کی سبق آموز کہانی پڑھیے
عدنان خاشقجی کے عروج کے دنوں میں اس کی شان و شوکت، اس کے فضول خرچی کے واقعات اور اس کی دولت کا استعمال، سب کے لیے عبرت کا باعث ہیں۔ اس کی طلاق، اس کے یاٹ، پارٹیاں اور دیگر فضول خرچیوں کی کہانیوں نے اس کے زوال کی بنیاد رکھی۔
عدنان خاشقجی کو عربی نسل کے گھوڑوں کا بہت شوق تھا، اور اس کے پاس دنیا کے کئی ممالک میں اپنے ذاتی اور خاص اصطبل تھے۔ یہ اصطبل نہ صرف اس کے شوق کی عکاسی کرتے تھے بلکہ اس کی دولت اور عالمی رسائی کا بھی اظہار کرتے تھے۔
ستر اور اسی کی دہائی میں عدنان خاشقجی کی شہرت اور دولت کا اتنا چرچا تھا کہ یورپ کی شہزادیاں اور شہزادے اس کے ساتھ ایک کپ کافی پینا اپنے لیے اعزاز سمجھتے تھے۔
ایک بار جب وہ کینیا میں موجود اپنے وسیع و عریض فارم ہاوس میں چھٹیاں گزار رہا تھا تو اس کی کم سن بیٹی نے آئیسکریم اور چاکلیٹ کی خواہش کی۔ اس نے اپنا ایک جہاز 747 بمع عملہ پیرس بھیجا جہاں سے آئیسکریم خریدنے کے بعد جنیوا سے چاکلیٹ لیکر اسی دن جہاز واپس کینیا پہنچا،
اس کے ایک دن کا خرچہ 1 ملین ڈالرز تھا۔
لندن، پیرس، نیویارک، سڈنی سمیت دنیا کے 12 مہنگے ترین شہروں میں اس کے لگژری محلات تھے۔ اسے عربی نسل گھوڑوں کا شوق تھا۔ دنیا کے کئی ممالک میں اس کے ذاتی اور خاص اصطبل تھے۔
اس کی ملکیت میں جو یاٹ تھی وہ اپنے دور کی سب سے بڑی یاٹ تھی، جو اس وقت وزیر اعظموں کو بھی نصیب نہ تھی۔
اس یاٹ میں 4 ہیلی کاپٹر ہر وقت تیار رہتے جب کہ 610 افراد پر مشتمل عملہ تھا۔ وہ یاٹ بعد میں اس سے برونائی کے سلطان نے خریدی، ان سے ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچی، ٹرمپ نے 29 ملین ڈالر میں خریدی تھی۔ اس کی اس یاٹ پر جیمز بانڈ سیریز کی فلموں سمیت کئی مشہور ہالی ووڈ فلمیں شوٹ کی گئیں تھیں۔
اپنی پچاسویں سالگرہ پر اس نے سپین کے ساحل پر دنیا کی مہنگی ترین پارٹی دی جس میں دنیا کی 400 معروف شخصیات نے 5 دن تک خوب مستی کی۔ اس نے امریکی صدر رچرڈ نکسن کی بیٹی کی ایک مسکراہٹ پر 60 ہزار پاونڈ مالیت کا طلائی ہار قربان کر دیا۔
وہ اسحلے کا بہت بڑا سوداگر تھا۔ ملکوں کے درمیان اسلحے کی ڈیل اور معاہدے کراتا تھا۔ سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان اس نے 20 ارب ڈالر کے معاہدے کرائے۔ آوارہ گردی کے ہر کام کیا کرتا تھا۔
پھر آہستہ آہستہ قدرت نے اس کی رسی کھینچ لی، تنزل و انحطاط کا سفر شروع ہوا،م۔ اربوں ڈالرز کی مالیت کے اس کے ہیرے سمندر میں ڈوب گئے، کاروبار میں خسارے پہ خسارہ شروع ہوگیا، قرضے پہ قرضا چڑھا، سب اثاثے فروخت کر ڈالے، اس کے دوست احباب، اور اس کے چاہنے والوں نے اس سے نظریں پھیر لیں۔
وہ ایک لمبی مدت کے لیے گمنامی کے پاتال میں چلا گیا۔ کسی کو خبر نہ تھی کہ کہاں ہے۔ ایک دن وہ لندن میں کسی سعودی تاجر کو ملا ،اس کی حالت غیر ہوچکی تھی، اس نے سعودی تاجر سے کہا کہ وطن واپس جانا چاہتا ہوں لیکن کرایہ نہیں ہے۔ اس سعودی تاجر نے اکانومی کلاس کا ٹکٹ خرید کر اسے دیا اور یہ جملہ کہا. اے عدنان ! اللہ تعالی نے فقیروں اور غریبوں پر مال خرچ کرنے اور صدقہ کا حکم دیا ہے یہ ٹکٹ بھی صدقہ ہے۔ اپنے دور کا یہ کھرپ پتی شخص صدقے کی ٹکٹ پر عام مسافروں کے ساتھ جہاز میں بیٹھ کر جدہ پہنچا۔
یتیموں پر دست شفقت رکھنا، بیواوں کا خیال کرنا، مسکینوں کی مدد کرنا، سیلاب اور زلزلوں میں انسانی ہمدردی کے تحت فلاحی کام کرنا، ان سب سے اسے سخت الرجی تھی۔ اس کا یہ جملہ مشہور تھا کہ آدم علیہ السلام نے اپنی اولاد کی کفالت کی ذمہ داری مجھے نہیں سونپی ہے۔ اسی کی دہائی میں وہ 40 ارب ڈالرز کے اثاثوں کا مالک تھا۔
اس عرب پتی تاجر کا نام عدنان خاشقجی تھا یہ عرب نژاد ترکی تھا۔ وہ 1935میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوا تھا۔ اس کا والد کنگ عبد العزیز آل سعود کے ہاں شاہی طبیب تھا۔ عدنان خاشقجی 2017 میں لندن میں فوت ہوا۔ جب یہ فوت ہوا تو اس کے پاس اپنی دولت کا ایک گھر بھی نہیں تھا۔ اور یہی اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔