شام کی انٹیلیجنس سروس کے نئے سربراہ انس خطاب نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی ظالمانہ سیکورٹی ایجنسیوں کو ختم کر کے ان کی تشکیلِ نو کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارے عوام پر ظلم کرنے اور کرپشن پھیلانے کے لیے استعمال کیے گئے تھے، لیکن اب انہیں عوام کی خدمت کے لیے تبدیل کیا جائے گا۔ انس خطاب کو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد عہدے پر مقرر کیا گیا ہے۔
اسد حکومت کے خاتمے کے بعد جیلوں کو خالی کر دیا گیا کیونکہ اس حکومت کے اہلکار اور ایجنٹس ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ ان حراستی مراکز کا کنٹرول اب حیات تحریر الشام (HTS) کے پاس ہے، جو اسد حکومت کے خلاف لڑنے والے اتحاد کی قیادت کر رہا تھا۔ ان مراکز پر اب وہ افراد آ رہے ہیں جو اپنے لاپتہ عزیزوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پچھلی حکومت کے سیکورٹی ادارے کئی ناموں اور شعبوں میں تقسیم تھے، لیکن ان کا مقصد عوام کو دبانا اور ظلم کرنا تھا۔ انس خطاب نے کہا کہ ان اداروں کا خاتمہ ضروری ہے تاکہ انصاف اور امن قائم کیا جا سکے۔ یہ تبدیلی شام کے عوام کے لیے ایک نئی شروعات کی علامت ہے۔
شام کی خانہ جنگی کے دوران، 1 لاکھ سے زیادہ افراد جیلوں اور حراستی مراکز میں ہلاک ہوئے۔ شامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق یہ اموات زیادہ تر تشدد اور غیر انسانی رویے کا نتیجہ تھیں جو سابقہ حکومت نے اپنائے ہوئے تھے۔
اسد حکومت کے سابق جنرل کو حال ہی میں مغربی شام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر بدنامِ زمانہ سید نایا جیل میں ہزاروں قیدیوں کو موت کی سزا سنانے کا الزام ہے۔ یورپ میں بھی کئی سابق شامی انٹیلیجنس افسران کو 2022 کے بعد سے تشدد اور دیگر جرائم کے الزامات میں سزا دی جا چکی ہے۔
جواب دیں