اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ نئے سال میں بھی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں غزہ کی شہری آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔
آج بھی فلسطینی حکام نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ یہ واقعہ شمالی قصبے جبالیہ میں پیش آیا۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسل نے بتایا کہ آدھی رات کے بعد ایک میزائل ایک ایسے مکان پر گرا جہاں بے گھر خاندانوں نے پناہ لے رکھی تھی، جس کے نتیجے میں 15 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔
متاثرہ افراد میں بدرا، ابو وردہ اور طروش خاندانوں کے افراد شامل تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ کی 24 لاکھ آبادی مسلسل بمباری کا سامنا کر رہی ہے، اور زیادہ تر افراد کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اب تک 45,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں ہزاروں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب حماس کے زیر قیادت عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی اور فضائی حملوں کا آغاز کیا، خاص طور پر شمالی علاقوں جیسے جبالیہ اور قریبی پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا۔
اس مہم کے دوران اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 17,000 حماس کے عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ گنجان آباد علاقوں میں کارروائیاں کرتی ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے بیت لاہیا میں کمال عدوان ہسپتال پر ایک بڑا حملہ کیا، جسے اسرائیل نے حماس کا اہم گڑھ قرار دیا۔
اس کارروائی میں 20 سے زائد عسکریت پسند مارے گئے اور 240 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر صفیہ کا تعلق حماس سے ہے۔
حقوق انسانی کے اداروں اور عالمی ادارہ صحت نے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے اور اسے غزہ کے پہلے سے تباہ حال صحت کے نظام پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں انسانی بحران میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بدھ کی رات کو وسطی غزہ کے بریج پناہ گزین کیمپ میں ایک اور حملے میں ایک خاتون اور ایک بچہ ہلاک ہوگئے۔
جبالیہ کے علاقے میں ایک اور حملے میں سات افراد جاں بحق ہوئے، جن میں چار بچے شامل تھے، جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی اور بے دخلی کے باعث 90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ کئی خاندان ساحل کے قریب عارضی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جہاں سردیوں کی بارشوں اور 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت کے باعث حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔ اب تک سردی سے کم از کم چار شیر خوار بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امریکی اور عرب ثالثوں کی جانب سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں بار بار ناکام ہو چکی ہیں۔
حماس مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عسکریت پسندوں کے خلاف "مکمل فتح” تک لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جنگ نے غزہ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جہاں شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور مسلسل تشدد کے دوران زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔