بحرین کے بادشاہ جلالۃ الملک حمد بن عیسی آل خلیفہ عمان کے دو روزہ دورے پر، عمان پہنچ گئے ہیں۔ عمان کے حکمران الملک ھیثم بن طارق آل سعید نے ان کا استقبال کیا۔
شاہِ بحرین کا عمان میں تاریخ ساز استقبال کیا گیا۔ ائیر پورٹ سے شاہی محل تک ہر چیز کو عمان اور بحرین کی دوستی والی مشترکات سے مزین کیا گیا۔
ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا ہے کہ عمان میں کسی بیرونی بادشاہ کو اس طرح کا فقید المثال استقبال پیش کیا گیا ہو, شاہِ بحرین کی آمد پر پورا عمان خوشی سے جھوم اُٹھا۔
شاہِ بحرین کو نہ صرف راستوں میں جگہ جگہ استقبالی سلامی پیش کی گئی بلکہ عمان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ان کی آمد پر ترحیب و خوش آمدید کی ٹرینڈز چلائے گئے۔
شاہی محل میں قدم رکھتے ہی شاہِ بحرین کے اعزاز میں توپوں کی سلامی دی گئی اور عمان کے شاہی خاندان نے "ہمارے بھائی اور ہمارے سردار” پکار کر، ان کا استقبال کیا۔
شاہِ عمان ھیثم بن طارق آل سعید نے، انھیں عمان کی تاریخی خاندانی تلوار بطور ہدیہ پیش کی اور شاہی محل کی نادر اشیاء کا تعارف کروایا۔
خلیج کی دونوں طاقور ریاستوں کے سربراہوں کی اس اہم ملاقات اور شاہِ بحرین کے دورہ عمان کو مشرق وسطی کے مبصرین گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
بحرین اور عمان، دونوں جی سی سی ممالک کے رکن ہونے کے علاوہ عرب لیگ اور او آئی سی میں بھی شامل ہیں۔ تاہم خیلجی ممالک کے درمیان اب دو طرفہ تعلقات میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس کی بڑی وجہ بیرونی عناصر کی ریشہ دوانیوں اور نقب زنیوں سے اپنی اقوام کو محفوظ رکھنے کے لیے عرب باشاہوں کا ایک دوسرے کے قریب آنا ضروری ہے۔
شاہِ بحرین کے عمان میں شاندار استقبال نے دونوں ملکوں کے عوام میں گرم جوشی کی نئی لہر دوڑا دی ہے۔ دونوں ملکوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ایک دوسرے کے لیے خیر سگالی کے پیغامات نشر کیے جا رہے ہیں۔
تاریخ ساز اور فقید المثال استقبالی مراسم کے بعد، شاہِ بحرین کے اعزاز میں پر تکلف شاہی عشائیہ دیا گیا اور انھیں عمان کے شاہی میوزیم کا دورہ کروایا گیا۔
واضح رہے کہ شاہِ بحرین حمد بن عیسی آل خلیفہ کا عمان کا یہ دورہ، دو روز پر مشتمل ہے۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان 10 نئے تجارتی معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
عمان کے شاہی محل میں استقبال کے دوران دونوں ملکوں کے بادشاہان نے باہمی تعلقات کو انتہائی معزز الفاظ اور گرم جوش انداز میں بیان کیا۔
شاہِ عُمان نے، بحرین اور عمان کو "ایک گھر اور ایک راستے” سے تشبیہ دی جبکہ شاہِ بحرین نے، عُمان کے ساتھ اپنے تعلق کو "برادرانہ اور مخلصانہ” قرار دیتے ہوئے اس پر فخر کا اظہار کیا۔