اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اتوار کو شروع ہوگی۔
قطر، جس نے اس معاہدے میں ثالثی کا کردار ادا کیا نے اس بات کی تصدیق کی۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے رہائشیوں کو محتاط رہنے اور سرکاری ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا۔
اسرائیل کی کابینہ نے ہفتہ کو جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی، جس سے قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کا راستہ صاف ہو گیا۔
اسرائیل کی وزارت انصاف کے مطابق، معاہدے کے پہلے مرحلے میں 737 فلسطینی قیدیوں، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں، کو رہا کیا جائے گا۔ یہ رہائی اتوار کو سہ پہر 2 بجے جی ایم ٹی سے پہلے نہیں ہوگی۔
رہا کیے جانے والوں میں نمایاں نام زکریا زبیدی کا ہے، جو فتح کے مسلح ونگ کے رکن ہیں اور 2021 میں اسرائیل کی جلبوعہ جیل سے فرار ہوئے تھے۔
دوسرا اہم نام خالدہ جرار کا ہے، جو ایک بائیں بازو کی فلسطینی سیاستدان ہیں۔ جرار کو دسمبر 2023 میں بغیر کسی الزام کے گرفتار کیا گیا اور انہیں کئی بار قید کیا گیا ہے۔
حماس کے ذرائع کے مطابق، پہلے مرحلے میں رہائی پانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کے گروپ میں تین خواتین فوجی شامل ہیں۔
تاہم، حماس ہر ایسے اسرائیلی کو فوجی سمجھتی ہے جس نے لازمی فوجی خدمت مکمل کی ہو، لہٰذا یہ ان شہریوں پر بھی لاگو ہو سکتا ہے جو اس تنازع کے دوران اغوا کیے گئے تھے۔
پہلے تین یرغمالیوں کی فہرست میں نوجوان خواتین شامل ہیں جو 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے وقت فوج میں نہیں تھیں۔
اسرائیل کی وزارت انصاف کی ترجمان نوگا کیٹس کے مطابق، قیدیوں کی رہائی کی حتمی تعداد اس بات پر منحصر ہوگی کہ حماس کتنے زندہ یرغمالیوں کو آزاد کرتی ہے۔