اسرائیلی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس کل تک تین یرغمالیوں کو رہا نہ کرے تو غزہ میں جنگ بندی ختم کر دی جائے گی۔
اسرائیلی ترجمان ڈیوڈ مینسر نے کہا کہ اگر یہ یرغمالی واپس نہ کیے گئے تو ہفتہ کی دوپہر تک حملے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، حماس نے تین یرغمالیوں کے نام اسرائیل کو فراہم کر دیے ہیں، جن کی رہائی ہفتے کو متوقع ہے۔
حماس کے ترجمان عبداللطیف القانو نے کہا کہ ان کی تنظیم جنگ بندی پر عمل درآمد کی خواہشمند ہے، مگر اسرائیل کو بھی اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرنی ہوگی۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے ہفتے کے روز تک تمام یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس صورتحال کے نتیجے میں غزہ سے فلسطینیوں کے ممکنہ انخلا کے منصوبے پر عملدرآمد کا موقع پیدا ہو جائے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ جب تک حماس کو مکمل شکست نہیں دی جاتی اور تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، جنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے اسرائیلی فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں تیز کرے اور سرحدی علاقوں میں مزید فوجی تعینات کرے۔
یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ اور اسرائیل نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر عمل کیا تو اسرائیل پر مزید حملے کیے جائیں گے۔
دوسری طرف، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی نازک ہو چکی ہے، جہاں 69 فیصد عمارات کو نقصان پہنچ چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے انفراسٹرکچر ایجنسی کے سربراہ جارج موریرا ڈا سلوا کے مطابق، جنگ کے نتیجے میں غزہ میں شدید تباہی ہوئی ہے اور علاقے میں ملبے کا ایک بڑا ڈھیر موجود ہے۔
حماس نے اس ہفتے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے منصوبوں کے خلاف عالمی سطح پر مظاہروں کی اپیل کی ہے، جبکہ اسرائیل میں یرغمالیوں کے اہل خانہ نے تل ابیب کے قریب ایک شاہراہ بند کر کے احتجاج کیا اور جنگ بندی کے معاہدے کی مکمل پاسداری کا مطالبہ کیا۔