شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد مغربی ممالک، بشمول جرمنی اور فرانس، نئی قیادت کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں۔ یہ قیادت حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے زیرِ انتظام سامنے آئی ہے۔ جرمنی نے اعلان کیا کہ ان کے سفارت کار عبوری حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے تاکہ سیاسی منتقلی اور اقلیتوں کے تحفظ جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ جرمن وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ شام میں سفارتی موجودگی کی بحالی پر غور کیا جا رہا ہے۔
فرانس نے بھی شام کے ساتھ اپنے تعلقات دوبارہ استوار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانسیسی خصوصی مندوب جین فرانسوا گلیوم نے دورہ دمشق کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ فرانس شام کے عوام کو پرامن سیاسی تبدیلی میں مدد فراہم کرے گا۔ فرانس کا سفارتخانہ، جو 2012 سے بند تھا، دوبارہ فعال ہو گیا ہے اور اس پر فرانس کا جھنڈا لہرا دیا گیا۔
جرمنی میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد مہاجرین کی پالیسی پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ چونکہ جرمنی نے لاکھوں شامی مہاجرین کو پناہ دی تھی، اب وہاں کی حکومت نے عارضی طور پر پناہ گزینوں کی درخواستیں روک دی ہیں تاکہ شام میں حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر نے نئی شامی قیادت سے ملاقات کی اور ان کا کہنا ہے کہ ایچ ٹی ایس کے سربراہ احمد الشراء کے ساتھ ملاقات کے بعد انسانیت کی مدد کے امکانات روشن ہوئے ہیں، تاہم محتاط پیش رفت ضروری ہے