احمد الشرع نےجو شام کے عملی رہنما ہیں، کہا ہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک نہ تو اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ ہے اور نہ ہی مغرب کے لیے۔ دمشق میں ایک انٹرویو میں، انہوں نے عالمی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں پچھلے حکمرانوں کے خلاف تھیں۔اس لیے اب انھیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
شام کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کے جواب میں، الشرع نے واضح کیا کہ وہ شام کو افغانستان جیسا بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مختلف سماجی اور ثقافتی ڈھانچوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں خاص طور پر خواتین کی تعلیم کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ “ہم نے ادلب میں گزشتہ آٹھ سالوں سے یونیورسٹیاں قائم کی ہوئی ہیں، اور 60 فیصد سے زیادہ طلبہ خواتین ہیں۔”
جب ان سے شراب نوشی جیسے متنازع مسائل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی حتمی موقف اختیار نہیں کیا اور کہا کہ قانونی معاملات ایک خصوصی شامی کمیٹی طے کرے گی جو نیا آئین تیار کرے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ “قانون سب کے لیے ہوگا، حتیٰ کہ مستقبل کے صدر کے لیے بھی۔