مقبوضہ بیت المقدس کے گرد و نواح میں بھڑکنے والی جنگل کی خوفناک آگ نے شدت اختیار کر لی ہے، جس سے پورے علاقے میں ایک ہنگامی صورتحال نے جنم لے لیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے اس خطرناک صورتحال کے پیش نظر قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے دنیا کے کئی ممالک سے فوری مدد طلب کر لی ہے۔ بدھ کے روز یروشلم کے پہاڑی علاقوں میں تیزی سے پھیلتی آگ کے باعث کم از کم 12 افراد دم گھٹنے کے باعث متاثر ہوئے، جبکہ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
آن لائن وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یروشلم کی مرکزی شاہراہ کے قریب آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، جبکہ آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹنگ طیاروں کو طلب کر لیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ نے فوج کے سربراہ ایال ضمیر سے فوری طور پر فوجی دستے تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جا سکے اور شعلوں کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے آگ بجھانے میں تعاون کی پیشکش کی، تاہم اسرائیلی حکام نے اس پر خاموشی اختیار کی، جس نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے قبرص، یونان، کروشیا، اٹلی اور دیگر ممالک سے باضابطہ طور پر امداد کی اپیل کی ہے۔
وزیر دفاع کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ہم ایک قومی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، اور ہماری پہلی ترجیح جانوں کا تحفظ اور شعلوں پر قابو پانا ہے۔ ہمیں تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانا ہوں گے۔