ریاض: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےسعودی عرب میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اہم اور تاریخی تجارتی معاہدوں کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد امریکہ اور خلیج کے ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، ہمیں اپنے تجارتی تعلقات کو نہ صرف مضبوط کرنا ہے بلکہ ان میں انقلابی تبدیلی لانی ہے۔ یہ معاہدے ہمارے دونوں خطوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے اور ہماری معیشتوں کو ایک نئی سمت میں گامزن کریں گے۔ ان معاہدوں میں توانائی، دفاع، انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔
نئے تجارتی معاہدےایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ،توانائی کے شعبے میں انقلابی تبدیلی: امریکہ اور خلیج کے ممالک نے توانائی کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ اس میں نہ صرف تیل اور گیس کے شعبے میں تعاون کو بڑھایا جائے گا بلکہ متبادل توانائی جیسے سولر، ونڈ پاور اور دیگر جدید توانائی ذرائع کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا۔ اس کا مقصد عالمی توانائی کی فراہمی کو مزید مستحکم اور ماحول دوست بنانا ہے۔
دفاعی تعاون کا نیا باب کھل گیا ہے خلیج کے ممالک اور امریکہ کے درمیان دفاعی معاہدے نہ صرف علاقائی سلامتی کو مستحکم کریں گے بلکہ دونوں خطوں کے درمیان جدید دفاعی ٹیکنالوجیز کے تبادلے کا باعث بنیں گے۔ یہ معاہدے دونوں طرف کی فوجی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔
انفراسٹرکچر کی ترقی: ایک نیا دور: صدر ٹرمپ نے سعودی عرب اور دیگر خلیج کے ممالک کے ساتھ مل کر عظیم انفراسٹرکچر منصوبوں کی بنیاد رکھی ہے۔ ان منصوبوں میں نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر، جدید شاہراہوں کی توسیع، اور نئے سمارٹ شہر بنانا شامل ہے، جو خلیج کے اقتصادی مرکز کے طور پر عالمی سطح پر اپنی اہمیت کو مزید بڑھائیں گے۔
ٹیکنالوجی اور جدت میں شراکت داری اہم ہے ایک اور اہم معاہدہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ اور سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک مل کر ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیں گے اور مشترکہ طور پر ای-کامرس، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، اور سائبری سیکیورٹی کے میدان میں جدید تحقیق اور ترقی کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا، "یہ معاہدے نہ صرف امریکہ اور خلیج کے ممالک کے مفادات کو ترجیح دیں گے، بلکہ ان سے عالمی سطح پر تجارت اور ترقی کی ایک نئی راہ کھلے گی۔ ہم نے جو تجارتی شراکت داری قائم کی ہے وہ آنے والے سالوں میں ایک نئی معیشتی انقلاب کی بنیاد بنے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ایک دوسرے کے ساتھ مل کر عالمی معیشت میں ایک نئی قوت بنیں گے، اور اس سے دونوں خطوں کی معیشتوں کو نئی بلندیوں تک پہنچنے کا موقع ملے گا۔”
یہ تجارتی معاہدے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اور دیگر خلیج کے ممالک کے لیے ایک نیا اقتصادی باب کھولیں گے۔ ان معاہدوں کے ذریعے نہ صرف مقامی معیشتوں کو فروغ ملے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی دونوں خطوں کی اقتصادی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ یہ شراکت داری خلیج کے ممالک کو عالمی مارکیٹ میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
امریکہ کے لیے بھی یہ معاہدے تجارتی سطح پر ایک زبردست کامیابی ثابت ہوں گے، کیونکہ اس کے ذریعے امریکہ کو نہ صرف نئی منڈیاں ملیں گی بلکہ دونوں خطوں کے درمیان طویل المدتی اقتصادی تعلقات کو بھی مزید گہرا کرنے کا موقع ملے گا۔
یہ تجارتی معاہدے صرف اقتصادی فائدے تک محدود نہیں ہیں بلکہ دونوں خطوں کے درمیان سٹریٹجک تعلقات کو بھی مزید مضبوط کریں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اجلاس کے دوران کہا، ہم امریکہ کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تیار ہیں، اور ان معاہدوں کے ذریعے ہم اپنے مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنے کی سمت میں ایک اور اہم قدم اٹھا رہے ہیں۔ یہ معاہدے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی سمت دینے کا وعدہ کرتے ہیں، اور عالمی سطح پر ایک مستحکم اور مستند اقتصادی شراکت داری کی بنیاد رکھتے ہیں