ابوظبی: تیل کی دولت سے مالا مال متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں ایک دلچسپ اور یادگار لمحہ اس وقت پیش آیا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وہاں کی حکومت کی جانب سے مقامی طور پر تیار کردہ "دنیا کا اعلیٰ ترین تیل” بطور تحفہ پیش کیا گیاْ لیکن کہانی میں ایک موڑ اُس وقت آیا جب تحفہ کھولا گیا!
صدر ٹرمپ، جو اپنی برجستگی اور بے ساختہ ردعمل کے لیے عالمی شہرت رکھتے ہیں، نے جب اس "قیمتی تحفے” کو کھولا تو ان کی آنکھوں میں حیرت کی چمک ابھری اور پھر فوراً ایک شکوہ زبان پر آ گیا،یہ دنیا کا سب سے اعلیٰ معیار کا تیل ہے، لیکن مجھے تو صرف ایک قطرہ دیا گیا یہ مجھے خوش نہیں کرتا
یہ طنزیہ مگر معصوم شکایت انہوں نے بڑے ہی خاص انداز میں پیش کی، جس پر لمحہ بھر کو کمرہ قہقہوں سے گونج اُٹھا۔ مگر اُن کے میزبان، ڈاکٹر سلطان احمد الجابر جو کہ اماراتی وزیر صنعت اور ابوظبی نیشنل آئل کمپنی (ادنوک) کے سربراہ بھی ہیں نے سنجیدگی سے صدر ٹرمپ کو سمجھانے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر الجابر نے بتایا کہ یہ عام تیل نہیں بلکہ مرون تیل ہے، جو کہ دنیا کے نایاب اور سب سے خالص خام تیلوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کا ہر قطرہ سونا کہلانے کے قابل ہے، اور یہی وجہ ہے کہ یہ قیمتی تیل ایک خوبصورت، شیشے کی چھوٹی سی شیشی میں پیش کیا گیا جیسے کوئی نایاب خوشبو
مرون تیل ابوظبی کے مرون آئل فیلڈ سے حاصل ہوتا ہے، اور اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں سلفر کی مقدار انتہائی کم جبکہ توانائی کا اخراج بہت زیادہ ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں اسے "سوپر پریمیئم گریڈ” کا درجہ حاصل ہے، اور اس کی مانگ دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔
یہی بات ڈاکٹر الجابر نے صدر ٹرمپ کو سمجھانے کی کوشش کی،جناب صدر، یہ قطرہ صرف ایک تحفہ نہیں بلکہ ہماری دوستی، شراکت داری اور اس خطے کی بہترین چیزوں کی علامت ہے۔
یہ دلچسپ واقعہ نہ صرف مقامی میڈیا میں موضوعِ بحث بنا بلکہ بین الاقوامی صحافتی حلقوں نے بھی اس پر تبصرے کیے۔ کچھ مبصرین نے اسے ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر روایتی سفارتکاری کےدِلچسپ لمحات قرار دیا، تو کچھ نے اسے قیمتی تحفے کی قدر نہ جاننے کا مظاہرہ کہا۔
البتہ ایک بات سب نے تسلیم کی ابوظبی کا تحفہ نہایت سوچ سمجھ کر منتخب کیا گیا، اور صدر ٹرمپ کا ردعمل اُتنا ہی یادگار تھا جتنا کہ خود تحفہ