ریاض / واشنگٹن : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ انٹرویو میں مشرق وسطیٰ کے دورے کو اپنی سفارتی کامیابیوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ "فوکس نیوز” سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اس خطے کی قیادت، ترقی اور مستقبل پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میں جن قائدین سے ملا، وہ عظیم لوگ ہیں، اور اپنی سرزمین سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کو "شان دار اور وسائل سے مالا مال علاقہ” قرار دیا اور سابق امریکی صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے اس خطے کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "یہ وہ خطہ ہے جس کا مستقبل صرف تیل پر نہیں بلکہ ترقی، ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور امن پر مبنی ہے، اور سعودی عرب اس سفر کی قیادت کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے خاص طور پر سعودی عرب کے وژن 2030 کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ صرف کاغذی خاکہ نہیں رہا بلکہ اب عملی طور پر نتائج دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "سعودی عرب کی معیشت میں غیر تیل شعبے کا 51 فیصد حصہ اس بات کی گواہی ہے کہ یہ قوم مستقبل کو اپنا مقصد بنا چکی ہے۔
یہ اعداد و شمار سعودی وزارتِ معیشت و منصوبہ بندی کی رپورٹ میں پیش کیے گئے ہیں جس میں 2024 کے دوران سعودی عرب کی مجموعی ملکی پیداوار (GDP) میں غیر تیل شعبوں کا تاریخی حصہ ریکارڈ کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ اپنے تعلقات کو "نہایت خوشگوار اور پُراعتماد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں ایک جدید، پرعزم اور وژنری لیڈر کے طور پر پایا۔ سعودی عرب کی ترقی میں ان کا کردار قابلِ ستائش ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے دورے کے پہلے ہی دن 300 ارب ڈالر سے زائد کے سرکاری معاہدے کیے گئے جو دفاع، توانائی، ٹیکنالوجی، تعلیم اور دیگر شعبوں پر محیط ہیں۔ ٹرمپ نے اس کو "تاریخ ساز معاہدہ” قرار دیا جس نے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندی عطا کی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر مشرق وسطیٰ میں استحکام، امن اور خوشحالی آ سکتی ہے تو اس کی کنجی سعودی عرب کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اگلی مدت صدارت میں بھی خلیجی ممالک کے ساتھ تجارتی، سفارتی اور سیکورٹی تعلقات کو نئی جہتوں سے آگے بڑھائیں گے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کو صرف تیل کا خطہ نہیں بلکہ "عالمی قیادت کا مستقبل” سمجھتے ہیں۔ ان کا سعودی عرب کے وژن 2030 کو خراج تحسین پیش کرنا، محمد بن سلمان کی قیادت پر اعتماد ظاہر کرنا اور تاریخی معاہدوں کا حوالہ دینا، ان کے مشرق وسطیٰ کے ساتھ تعلقات کو گہرائی میں لے جانے کی پالیسی کی غمازی کرتا ہے۔