مشرقِ وسطیٰ کے بدلتے ہوئے حالات اور حالیہ کشیدہ سکیورٹی منظرنامے کے باعث برطانیہ کی سب سے نمایاں اور معتبر فضائی کمپنی برٹش ایئرویز نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ 31 جولائی 2025 تک اسرائیل کے شہر تل ابیب کے لیے اپنی تمام براہ راست پروازوں کو معطل رکھے گی۔
کمپنی کے ترجمان نے ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ یہ فیصلہ فضائی عملے اور مسافروں کی حفاظت کے تناظر میں کیا گیا ہے، اور کمپنی حالات کی پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
اس فیصلے کی پس منظر میں وہ واقعہ ہے جس میں یمن کے حوثی عسکریت پسندوں کی جانب سے داغا گیا ایک میزائل تل ابیب کے بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب آن گرا، جس کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے نے نہ صرف مقامی سکیورٹی کو متاثر کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر پروازوں کی حفاظت کے حوالے سے سنگین سوالات بھی اٹھائے۔ برٹش ایئرویز نے اس واقعے کے فوراً بعد تل ابیب میں موجود اپنے تمام فضائی عملے کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا منتقل کر دیا تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
برٹش ایئرویز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم ہمیشہ اپنے عملے اور مسافروں کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ اسی لیے تل ابیب کے لیے پروازوں کی بحالی سے قبل ہم خطے میں سکیورٹی کی مکمل یقین دہانی چاہتے ہیں۔ ہم اس صورتحال سے متاثر ہونے والے تمام صارفین سے خلوص دل کے ساتھ معذرت خواہ ہیں۔‘‘
ایئرلائن کی ویب سائٹ پر اس روٹ کے لیے تلاش کرنے پر ایک خودکار پیغام ظاہر ہوتا ہے: ’’معذرت کے ساتھ، اس وقت اس منزل کے لیے کوئی پروازیں دستیاب نہیں ہیں۔
براہِ کرم متبادل مقامات یا تاریخیں چُن کر دوبارہ تلاش کریں۔‘‘ اس پیغام سے واضح ہوتا ہے کہ پروازوں کی معطلی عارضی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کی گئی ہے، جس میں سکیورٹی کو ہر فیصلے کی بنیاد بنایا گیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ برٹش ایئرویز کی تل ابیب کے لیے اگلی ممکنہ شیڈول پرواز یکم اگست 2025 کو متوقع ہے، تاہم یہ بھی اس وقت کی سکیورٹی صورتحال پر منحصر ہے۔ کمپنی کے مطابق، وہ مستقبل قریب میں پروازوں کی بحالی سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل خطے کی سکیورٹی رپورٹوں، عالمی مشاورت اور حکومتی ہدایات کا بغور جائزہ لے گی۔
اس سے قبل بھی دیگر بڑی فضائی کمپنیاں اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں معطل کرنے کا اعلان کر چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، فرانس کی قومی ایئرلائن "ایئر فرانس” نے واضح کیا ہے کہ وہ کم از کم 26 مئی 2025 تک اسرائیل کے لیے فضائی آپریشن بند رکھے گی۔
اسی طرح یونان کی ایئرلائن ایجین نے حالیہ دنوں میں تل ابیب کے لیے اپنی سروسز دوبارہ بحال کی ہیں، جبکہ امریکہ کی مشہور فضائی کمپنی ڈیلٹا ایئرلائن نے بھی نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ سے بین گوریون ایئرپورٹ کے لیے روزانہ کی پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ دونوں کمپنیوں نے بھی حوثیوں کے حملے کے بعد اپنی سروسز وقتی طور پر معطل کر دی تھیں۔
فضائی تحفظ اور بین الاقوامی سفر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتحال انتہائی غیر یقینی ہے، اور ایئرلائنز کے لیے احتیاطی اقدامات ضروری ہو چکے ہیں۔
فضائی کمپنیوں کی جانب سے اس قسم کی معطلیاں نہ صرف عملے اور مسافروں کی سلامتی کو مدِنظر رکھتی ہیں بلکہ فضائی راستوں کی عالمی ساکھ اور اعتماد کو بھی تقویت دیتی ہیں۔