غزہ کی پٹی میں ایک ایسے اسکول پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا ہے جہاں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں کم از کم 46 افراد جان کی بازی ہار گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
ان ہلاک شدگان میں 31 افراد کی تصدیق کی گئی ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ طبی عملے کے مطابق یہ واقعہ غزہ شہر کے الدرج علاقے میں پیش آیا جہاں شدید بمباری کے باعث انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، مئی کے اوائل میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائیوں کو تیز کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کے عسکری اور انتظامی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتا ہے اور اس کے ساتھ وہاں موجود یرغمالیوں کو بحفاظت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم، گزشتہ ہفتوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے جاری شدید زمینی اور فضائی حملوں نے غزہ کی پٹی کو تقریباً ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔
غزہ کے میڈیا آفس کی رپورٹ کے مطابق، اب تک اسرائیلی فوج نے غزہ کے تقریباً 77 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جس میں زمینی فوج کی پیش قدمی، شہریوں کو انخلا کے احکامات اور بمباری شامل ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے لاکھوں شہری اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ غزہ کی مجموعی آبادی تقریباً 20 لاکھ ہے جو اب اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنی کارروائیاں اس وقت شروع کی تھیں جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل کی مختلف بستیوں پر حملہ کیا جس میں تقریباً 1200 افراد جان سے گئے۔
اس کے بعد اسرائیل نے بھرپور جواب دیا، جس میں عام شہریوں کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اب تک 53 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، جبکہ متعدد زخمی اور لاپتہ بھی ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی کچھ تصاویر میں ہلاکتوں کی شدت اور لاشوں کی بری طرح جھلسنے کی جھلک دکھائی گئی ہے، تاہم روئٹرز نے ان تصاویر کی فوری تصدیق نہیں کی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر اسرائیل پر دباؤ میں اضافہ ہونے کے بعد، قحط کے خطرے کے پیش نظر اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندی کو اٹھانے کی آمادگی ظاہر کی ہے۔
تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کے پورے علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ابھی تک اس تازہ حملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، تاہم عالمی برادری کی جانب سے غزہ کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور انسانی جانوں کے تحفظ کی فوری اپیل کی جا رہی ہے۔