یروشلم اور تل ابیب سمیت اسرائیل کے کئی علاقوں میں جمعہ کی شب خطرے کی گھنٹیاں بجیں، جب ایران کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں کی گونج دار آوازیں سنائی دیں۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے اطلاع دی ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کے ان بڑے فضائی حملوں کا جواب ہے، جن میں ایران کی نطنز میں واقع اہم جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اعلیٰ عسکری رہنماؤں کو ہلاک کیا گیا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے قوم سے خطاب میں واضح اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں کسی بھی قسم کی نرمی نہیں برتے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایرانی افواج اسرائیل کو عبرتناک جواب دینے کے لیے پوری قوت سے میدان میں اتری ہیں اور اس ظلم کا حساب چکایا جائے گا۔
اس دوران ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے دو لڑاکا طیارے مار گرائے ہیں اور ایک اسرائیلی پائلٹ کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ تاہم اسرائیلی حکام نے ان دعوؤں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی میڈیا پر نشر ہونے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ میزائلوں کے حملے سے اسرائیل کے وسطی حصے میں واقع ایک عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
مقامی ریسکیو ادارے "ماگن دیوید آدوم” کے ترجمان ایلی بن کے مطابق، سات شہری زخمی ہوئے ہیں، جن کی حالت قدرے بہتر ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل میں درجنوں اہداف کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برطانوی ہم منصب سے گفتگو کے دوران مغرب کی جانب سے ’تحمل اختیار کرنے‘ کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب اسرائیل ایرانی سرزمین پر بڑے پیمانے پر حملے کرتا ہے تو ایران کو اپنی خودمختاری اور دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اب اسرائیل میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی، اور ایران کا انتقام دردناک اور ناقابل برداشت ہوگا۔ اس بیان نے علاقائی کشیدگی کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
جمعے کی صبح، اسرائیلی فوج کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ ایران نے ایک سے زائد میزائل داغے ہیں۔
تل ابیب اور یروشلم میں خطرے کے سائرن بجائے گئے، جبکہ شہریوں کو فوری طور پر پناہ لینے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے کچھ میزائلوں کو فضا میں ہی روکنے کی کوشش کی، اور متعدد دھماکوں کی آوازیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ میزائل انٹرسیپٹرز نے کچھ حملے ناکام بنائے۔
اس تمام صورتحال میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی سرزمین کا دفاع خود کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور اسے کسی بیرونی امداد کی ضرورت نہیں۔
ایک براہ راست ٹی وی بریفنگ کے دوران وہ گفتگو کر رہے تھے، جسے عین اس وقت روک دیا گیا جب میزائل حملے کا خطرہ لاحق ہو گیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل نے جو جرأت کی ہے، اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ اُنہوں نے وعدہ کیا کہ ایران کی فوج دشمن پر ایسی کاری ضرب لگائے گی جو صیہونی ریاست کو بے بسی اور افسوس میں مبتلا کر دے گی۔
ایرانی ریاستی میڈیا نے اس صورتحال کو "ایران کے باقاعدہ ردعمل کی شروعات” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اب توازن تبدیل ہو چکا ہے۔
تہران کے مطابق اب دفاع نہیں، بلکہ بھرپور جواب دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کسی بھی جارحیت کو خاموشی سے برداشت نہیں کرے گا۔
دوسری جانب عالمی اداروں اور سفارتی حلقوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست تصادم کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔
علاقائی استحکام کے لیے ایک نازک لمحہ ہے، جس میں کسی بھی فریق کی معمولی غلطی ایک بڑے تصادم کا سبب بن سکتی ہے۔
مجموعی طور پر یہ صورتحال نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر چکی ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے بعد ایران کے بھرپور اور منظم جواب نے ثابت کر دیا ہے کہ خطے میں طاقت کا توازن یک طرفہ نہیں رہا۔
اسرائیل کو اب یہ سمجھ لینا ہو گا کہ اگر اس نے ایران کے اندر کارروائیاں جاری رکھیں تو جواب شدید تر اور تباہ کن ہوگا۔