ایران کی جانب سے اسرائیل پر جوابی میزائل حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے اور اسرائیلی حکومت نے اس پیش رفت پر اپنا ردِعمل دینا شروع کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایرانی کارروائی کے بعد اپنے پہلے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے بیشتر بیلسٹک میزائلوں کو پرواز کے دوران ہی نشانہ بنا کر فضا میں تباہ کر دیا، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی کو روکا جا سکا۔
نیتن یاہو نے اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایرانی عوام کو اپنی حکومت کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف اب کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ تہران کے حکمران نہ صرف عالمی امن کو داؤ پر لگا رہے ہیں بلکہ خود اپنے شہریوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "اس وقت ایرانی عوام کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنی قیادت کے جارحانہ اور خطرناک فیصلوں پر سوال اٹھائیں۔ ہم اسرائیلی عوام، ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔”
ایرانی حملے کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق اسرائیل میں کم از کم پندرہ افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع نے صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیلی سرزمین پر میزائل داغنے کا عمل ناقابلِ قبول ہے اور یہ اسرائیل کے لیے ’ریڈ لائن‘ عبور کرنے کے مترادف ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع نے خبردار کیا کہ ایران کو اس اشتعال انگیزی کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، کیونکہ اسرائیل اس حملے کو محض ایک حملہ نہیں بلکہ اپنی خودمختاری اور سلامتی پر حملہ تصور کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی دفاعی افواج ہر ممکن اقدام کرنے کے لیے تیار ہیں اور اگر ایران نے دوبارہ ایسی کوئی مہم جوئی کی، تو اس کا جواب انتہائی سخت اور فیصلہ کن ہوگا۔
مجموعی طور پر اسرائیلی قیادت اس وقت مکمل طور پر چوکنا نظر آ رہی ہے اور عالمی برادری سے بھی یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے دفاع کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔
اس صورتحال نے مشرق وسطیٰ کو ایک بڑے عسکری تصادم کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، جس کے اثرات صرف ایران اور اسرائیل تک محدود نہیں رہ سکتے۔