مسقط/تہران/واشنگٹن :مشرق وسطیٰ میں تیزی سے بدلتے حالات کے پیش نظر ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اچانک منسوخ کر دیا گیا، جس نے خطے میں سفارتی محاذ پر ایک نئی ہلچل مچا دی ہے۔
مذاکرات کے میزبان ملک عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعید نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں تصدیق کی کہ اتوار کو مسقط میں کوئی ملاقات نہیں ہو رہی۔ اس اعلان کے ساتھ ہی بین الاقوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
دوسری جانب امریکی حکام نے بھی مذاکرات کے خاتمے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ "اتوار کو ایران سے کوئی ملاقات طے نہیں، تاہم ہم اب بھی بات چیت کے لیے پُرعزم ہیں۔
ایران نے مذاکرات کی منسوخی کو صرف سفارتی فیصلہ نہیں، بلکہ جارحیت کے خلاف مزاحمت کا اعلان قرار دیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے دو ٹوک الفاظ میں کہاکی موجودہ حالات میں ہماری اولین ترجیح دشمن کی جارحیت کا مقابلہ ہے۔ امریکا نے اسرائیلی حملوں کی پشت پناہی کی ہے، ایسے میں مذاکرات بےمعنی ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا بارہا سفارت کاری اور بات چیت کا راگ الاپتا رہا، لیکن درحقیقت اس نے اسرائیلی بمباری کی مکمل حمایت کی، جو ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے پر مرکوز ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اچانک منسوخی صرف ایک سفارتی ناکامی نہیں بلکہ خطے میں نئی کشیدگی کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
عمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات عالمی برادری کے لیے آخری امید سمجھے جا رہے تھے — اب ان کی منسوخی سے سفارتی عمل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔