تہران/یروشلم :مشرقِ وسطیٰ میں صورتحال تیزی سے کشیدگی کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایران کے نئے چیف آف اسٹاف، علی شادمانی کو تہران میں ایک خفیہ فضائی کارروائی کےدوران ہلاک کردیا ہے۔ شادمانی کو ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کا قریبی ترین ساتھی تصور کیا جاتا تھا، جس کے باعث یہ حملہ غیر معمولی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
اس اعلان سے چند لمحے قبل اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے مغربی علاقوں میں درجنوں اہداف پر شدید بمباری کی،جس میں میزائلوں کے ذخیرے، ڈرونز کے گودام، اورزمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے لانچنگ پیڈز کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی فوج کے مطابق یہ "متعدد کارروائیوں پر مشتمل منظم حملہ” ایران کی عسکری قوت کو کمزور کرنے کے لیے کیا گیا۔
ادھر ایرانی میڈیا نےاطلاع دی کہ تہران، نطنز اور بندر عباس جیسے حساس مقامات پر اسرائیلی حملے کے بعد زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، اور کئی علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ "تسنیم” ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ نطنز میں واقع ایٹمی تنصیب کے قریب ایک اسرائیلی ڈرون کو ایرانی فضائی دفاع نے مار گرایا۔
ایران کی جانب سے بھی اسرائیل پر بھرپور جوابی کارروائیاں کی گئیں۔ پاسدارانِ انقلاب نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ پوری رات حملوں کی توقع رکھواور واقعی رات بھر اسرائیلی شہروں میں سائرن گونجتے رہے۔شہریوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا،اور دفاعی نظام مکمل طور پر متحرک رہا۔
جمعہ سے جاری اس کشیدگی میں دونوں جانب بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق اب تک 224 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے، جبکہ اسرائیل نے 24 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ایران نے ان حملوں کو "اعلانِ جنگ” قرار دیتے ہوئے کئی اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایٹمی تنصیبات، تیل و گیس کا انفراسٹرکچر، اور عسکری مراکز سب کچھ اس جنگ کی زد میں آ چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے بیانات اور عسکری اقدامات نے پوری دنیا کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جبکہ سفارتی حلقے جنگ کو روکنے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔