تہران/تل ابیب: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی نے نیا رُخ اختیار کر لیا ہے۔ گزشتہ سات روز کے دوران ایران پر اسرائیلی حملوں نے نہ صرف ایران کی سیکیورٹی صلاحیتوں پر سوال اٹھا دیا ہے بلکہ یہ حقیقت بھی عیاں کر دی ہے کہ موساد ایران کے اندر تک خطرناک حد تک سرایت کر چکی ہے۔
جمعرات کے روز ایرانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے مشہد شہر میں دشمن کے 18 ایجنٹس کو گرفتار کر لیا ہے، جو مبینہ طور پر ڈرون بنانے میں مصروف تھے۔ایرانی میڈیا کےمطابق ان افراد کا تعلق اسرائیلی خفیہ ادارےموساد سے ہے اور یہ عناصر ایران کے اندر موجود حساس مقامات پر حملوں کے منصوبے بنا رہے تھے
دوسری جانب، اسرائیلی وزارتِ دفاع نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم "X” (سابقہ ٹوئٹر) پر فارسی زبان میں ایک غیر معمولی پیغام جاری کیا، جس میں ایرانی عوام کو اسرائیل کے ساتھ تعاون کی دعوت دی گئی۔ پیغام کےساتھ موساد کی ویب سائٹ کا لنک بھی شیئر کیا گیا اورمشورہ دیا گیا کہ صرف بیرونی VPN استعمال کر کے رابطہ کریں۔
وزارت نے اعتراف کیا کہ انہیں ایران کے سیکیورٹی اداروں سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد سمیت درجنوں پیغامات موصول ہو چکے ہیں، جنہوں نے موجودہ ایرانی حکومت سے ناراضی اور خوف کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے رابطہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ان پیغامات میں ایران کو لبنان یا غزہ جیسے انجام سے بچانے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے چند ویڈیوز نشر کی ہیں جن میں موساد سے منسلک ایجنٹس کی گرفتاری، ڈرون لے جانے والے ٹرکوں کا پیچھا اور چند فیکٹریوں کو بند کرتے دکھایا گیا۔ ان کارروائیوں کا مقصد ایران کے اندر حملوں کی تیاری کو ناکام بنانا تھا۔
ذرائع کے مطابق، موساد کے تربیت یافتہ ایجنٹس کئی ماہ قبل ایران میں داخل ہو چکے تھے اور انہوں نے ڈرونز کے پرزے مقامی تاجروں کے ذریعے ان کی لاعلمی میں ایران کے اندر منتقل کیے۔ اس انداز کی کارروائیاں ماضی میں لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کیے گئے "پیجر آپریشن” سے مشابہ قرار دی جا رہی ہیں،جس میں حزب اللہ کےسیکڑوں افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی اتنی گہرائی تک رسائی اور ایران کے اندر ایجنٹس کی سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ میں سایوں کی جنگ اپنے عروج پر ہے۔ جبکہ ایران ایک جانب سرحدوں سے باہر دشمنوں کا مقابلہ کر رہا ہے، دوسری جانب ملک کے اندرونی سیکیورٹی چیلنجز سنگین شکل اختیار کر چکے ہیں۔
اس صورتحال نے نہ صرف ایران کی سیکیورٹی پالیسی کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ عوامی سطح پر بھی بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر موساد کا نیٹ ورک واقعی اتنی گہرائی میں موجود ہے، تو یہ ایران کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے لیے ایک خطرناک الارم ہے