جب پوری دنیا اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ میں امریکی کردار پر نظریں جمائے بیٹھی ہے، تب ایران نے واشنگٹن کو ایک غیر معمولی سخت پیغام دے کر سفارتی اور عسکری حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے نائب وزیر کاظم غریب آبادی نے واضح کر دیا ہے کہ اگر امریکہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں براہ راست کودا، تو ایران اپنے دفاع کے لیے کسی حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گا۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’تسنیم‘ کے مطابق، غریب آبادی نے جمعرات کے روز ایک فیصلہ کن بیان میں کہااگر امریکہ واقعی اسرائیل کی حمایت میں فوجی مداخلت کرتا ہے تو ہم اپنے مکمل دفاعی نظام کو متحرک کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
غریب آبادی وہی سفارت کار ہیں جو حالیہ ہفتوں میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی اہم ایرانی ٹیم کا حصہ رہے۔ ان کے مطابق، ایران جنگ نہیں چاہتا مگر میز پر ہر آپشن موجود ہے اور امریکہ کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یا تو وہ اسرائیل کو روکے، یا کم از کم خود دور رہے۔ ان کا دو ٹوک پیغام تھاہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر مسلط کی گئی، تو فیصلہ کن جواب دیں گے۔
اسی دوران، اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر علی بحرینی نے بھی سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ تہران نے واشنگٹن کو باقاعدہ آگاہ کر دیا ہے کہ اگر امریکی افواج نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کوئی حملہ کیا، تو مضبوط اور سیدھا جواب دیا جائے گا۔
ادھر امریکی دفاعی ذرائع کے مطابق، واشنگٹن نے اپنے مشرق وسطیٰ کے فوجی اڈوں سے کئی اہم طیارے اور بحری اثاثے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے ہیں، جبکہ یورپ سے ایندھن بھرنے والے طیاروں اور دیگر ہتھیاروں کی مشرق وسطیٰ منتقلی بھی جاری ہے۔ ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز بھی ہند بحرالکاہل سے مشرق وسطیٰ کی طرف بڑھ رہا ہے، جو آنے والے دنوں میں صورتحال کے مزید خطرناک رخ اختیار کرنے کا اشارہ ہے۔
ان تمام عسکری تیاریوں اور بیانات سے عالمی منظرنامے میں کشیدگی کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے، جس کے اثرات صرف مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عالمی امن کے تانے بانے کو بھی متاثر کر سکتے ہیں