مشرق وسطیٰ کی فضائیں ایک بار پھر جنگ کی لپیٹ میں ہیں۔ ایران کی جانب سے تل ابیب اور جنوبی اسرائیل پر زوردار میزائل حملوں کے بعد ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے اعلان کیا ہے کہ اب اسرائیل میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔ پاسداران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیں ان کے لیے مکمل طور پر کھلی ہو چکی ہیں اور صہیونی ریاست ایران کے آئندہ حملوں کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔
جمعرات کو جاری کردہ سخت گیر بیان میں پاسداران انقلاب نے کہاہم نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ مقبوضہ علاقوں کی فضائیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں۔ اب اسرائیل میں کہیں بھی پناہ لینا ممکن نہیں رہا۔ یہ صہیونی وجود اب ایک بے جان لاش ہے جو ہماری اگلی اہدافی ضربات کو برداشت نہیں کر پائے گا۔
ایرانی فورسز نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے اپنے عسکری مراکز خالی کر کے دفاعی نظام شہری علاقوں میں نصب کر دیے ہیں تاکہ انسانی ڈھال کے طور پر عام آبادی کو استعمال کیا جا سکے۔ پاسداران کے مطابق اسرائیلی فوج نے رہائشی علاقوں کے بیچ ناکارہ دفاعی نظام نصب کیے ہیں، یہ ایک بزدلانہ حکمتِ عملی ہے۔
ہسپتال نہیں، اصل ہدف اسرائیلی انٹیلیجنس بیس تھی۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جنوبی اسرائیل میں سوروکا ہسپتال پر میزائل حملے کا اصل نشانہ اسرائیلی انٹیلیجنس کا اہم مرکز تھا، جو ہسپتال کے قریب واقع گیویام ٹیکنالوجی کمپلیکس میں موجود تھا۔
ایران کے مطابق حملے کا براہِ راست اور درست ہدف اسرائیلی فوجی قیادت اور انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر تھا، نہ کہ سوروکا ہسپتال.
ایرانی حملوں کے ردعمل میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے تہران کوسنگین نتائج کی دھمکی دیتےہوئے کہا کہ ایران نے ریڈ لائن عبورکرلی ہے۔وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز نے کہاہماری افواج کو تہران میں اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ایرانی نظام کی جڑیں ہلائیں گے!
انسانی حقوق کی تنظیم "نشطاء برائے انسانی حقوق” کے مطابق صرف 13 جون سے اب تک ایران میں اسرائیلی حملوں میں 639 افراد ہلاک اور 1329 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 263 عام شہری اور 154 سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں میں 24 اسرائیلی شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں، جیسا کہ اسرائیلی چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے۔
یہ جنگ اب محض میزائلوں کی نہیں بلکہ بیانیے، الزامات، اور خطے میں نئی طاقتوں کے ابھرنے کی جنگ بھی بن چکی ہے۔ اسرائیل اور ایران کے بیچ براہِ راست تصادم نے مشرقِ وسطیٰ کو نئی عالمی کشمکش کا میدان بنا دیا ہے، اور دنیا سانس روک کر اگلے لمحے کی منتظر ہے۔