امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع مگر خوش آئند اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کےدرمیان 12 روز سے جاری شدید جنگ جنگ بندی کے معاہدے پر ختم ہونے جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ فریقین مکمل جنگ بندی پر متفق ہو چکے ہیں، اوراگلے چھ گھنٹوں میں یہ فیصلہ عملی شکل اختیار کر لے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ایران اپنے آخری فوجی مشن مکمل کرکے باضابطہ طور پر جنگ بندی کا آغاز کرے گا، جس کے بعد 12 گھنٹے کے اندر اسرائیل بھی جنگی کارروائیاں روک دے گا۔
ٹرمپ کے مطابق، 24 گھنٹوں کے اندر اس 12 روزہ جنگ کے خاتمے کو دنیا بھر میں تسلیم کرلیا جائے گا۔ انہوں نے دونوں ممالک کو ان کی "ہمت، استقامت اور دانشمندی” پر مبارکباد پیش کی کہ وہ ایک ایسی جنگ کو ختم کرنے پر آمادہ ہوئے جس کے دہائیوں تک جاری رہنے کا خدشہ تھا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران نے قطر میں واقع امریکی ایئربیس العدید پر 14 میزائل داغے، جن میں سے امریکی دفاعی نظام نے 13 کو کامیابی سے تباہ کر دیا، جبکہ ایک میزائل کو اس لیے جانے دیا گیا کیونکہ وہ کسی خطرناک سمت میں نہیں جا رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس حملے میں کوئی امریکی یا قطری شہری زخمی نہیں ہوا اور ایران نے حملے سے پہلے پیشگی اطلاع دی تھی، جو کہ ایک مثبت اشارہ ہے کہ ایران امن کی طرف بڑھنے پر سنجیدہ ہے۔ امریکی صدر نے قطری امیر کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی امن کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اسرائیل بھی اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
دوسری جانب، ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ایئربیس پر "تباہ کن اور مضبوط حملہ” کیا گیا ہے، اور خبردار کیا کہ اگر ایران پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو وہ بھرپور جواب دینے سے باز نہیں آئیں گے۔ تاہم، موجودہ صورتحال کے تناظر میں عالمی سطح پر اس جنگ بندی کو ایک تاریخی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ جنگ، جو خطے کو وسیع تر تنازع کی جانب دھکیل سکتی تھی، اب ایک نازک مگر امید افزا موڑ پر پہنچ چکی ہے جہاں عالمی امن کی ایک نئی کرن نمودار ہو رہی ہے۔ دنیا بھر کے امن پسند حلقے اس پیشرفت کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں اور بقول صدر ٹرمپ: "اب وقت ہے کہ دنیا سکھ کا سانس لے