مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے دو ٹوک انداز میں کہاسعودی عرب، قطر کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، اور ایرانی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔
یہ گفتگو اس وقت ہوئی جب ایران نے امریکا کے حملوں کے جواب میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں واقع "العديد” امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا، جس نے پورے خطے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب قطر کی خودمختاری کے دفاع کے لیے اپنی تمام تر عسکری و سفارتی صلاحیتیں پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے ایرانی کارروائی کو کھلی جارحیت قرار دیا جس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
اسی اثنا میں سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک سخت بیان میں ایرانی حملے کو "بین الاقوامی قانون، علاقائی استحکام اور حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی” قرار دیا گیا۔
بیان میں کہا گیایہ ایک ناقابلِ قبول اور خطرناک اقدام ہے، جو خلیج کے امن کے لیے شدید دھچکا ہے
دوسری جانب، قطری وزارت خارجہ نے بھی ایرانی حملے کو "حیران کن” اور "دوحہ کی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطر نے ہمیشہ پرامن حل اور علاقائی استحکام کو ترجیح دی، لیکن اس حملے نے دوستی اور ہمسائیگی کے تمام اصول روند ڈالے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے یہ حملہ ایسے وقت میں کیا جب وہ امریکا کے B-2 بمبار حملوں کے جواب میں برسرِپیکار ہے، جس کے نتیجے میں ایران کی کئی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
سعودی قیادت کے اس جرات مندانہ مؤقف نے خلیج میں متحدہ فرنٹ کا عندیہ دے دیا ہے، اور یہ اشارہ بھی کہ اگر ایران نے جارحیت جاری رکھی، تو اسے صرف ایک ملک نہیں بلکہ پورے خطے کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔