ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر اور سابق پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران انہیں دھمکی دی تھی کہ اگر وہ ملک نہ چھوڑے تو قتل کر دیے جائیں گے۔ ایک ایرانی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں لاریجانی نے کہا کہ انہیں دھمکی آمیز فون کال موصول ہوئی جس میں واضح الفاظ میں کہا گیا، آپ کے پاس ملک چھوڑنے کے لیے 12 گھنٹے ہیں، بصورتِ دیگر آپ کو قتل کر دیا جائے گا۔
لاریجانی نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل اور امریکہ اس جنگ کو ایک "نفسیاتی یلغار” کے طور پر دیکھ رہے تھے، جس کا مقصد ایرانی عوام کو ریاستی نظام سے بدظن کر کے حکومت سے علیحدہ کرنا تھا۔ ان کے بقول، نیتن یاہو اور امریکی حکام کو یقین تھا کہ عوام فوری طور پر حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں گے اور چند دنوں میں نظام خودبخود گر جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ایرانی نظام کو تباہ کرنے کے لیے مکمل حکمتِ عملی تیار کر رکھی تھی، جبکہ امریکہ سفارتی مذاکرات کو محض ایک بہانہ بنا کر فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ لاریجانی کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ نے نیٹو اجلاس میں فردو جوہری تنصیب کی مکمل تباہی کا دعویٰ کیا، مگر ایرانی قیادت اس پر طنزیہ انداز میں کہتی ہےانہیں خوش ہونے دو!
یاد رہے کہ یہ جنگ 13 جون کو شروع ہوئی اور صرف 12 دنوں میں خطے کی فضا کو مکمل طور پر جنگ زدہ بنا گئی۔ اسرائیلی حملوں میں ایران کے کئی حساس مقامات، فوجی اڈے، میزائل لانچنگ پلیٹ فارم اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ درجنوں ایرانی فوجی کمانڈر اور سائنسدان ہلاک ہوئے، جس کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کا سلسلہ شروع کیا، جن سے تل ابیب، حیفا اور دیگر شہروں میں نمایاں نقصان ہوا۔
یہ جنگ صرف ہتھیاروں کی نہیں بلکہ اعصاب، عزائم اور بیانیے کی بھی تھی، جس میں دونوں فریقوں نے اپنی سیاسی اور عسکری طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ لاریجانی کے انکشافات نہ صرف اسرائیل کی خفیہ کارروائیوں پر روشنی ڈالتے ہیں بلکہ ایران کے اندرونی عزم و استقلال کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔