غزہ:اسرائیلی فوج نے غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قیامت ڈھاتے ہوئے اسپتال، اسکول اور خوراک تقسیم کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 116 بے گناہ فلسطینی شہید ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بمباری نہ صرف شدت بلکہ بے رحمی کی نئی مثال بن گئی ہے، جہاں اسپتال کے زخمی، اسکول کے بچے اور خوراک کے انتظار میں کھڑے شہری بھی محفوظ نہ رہ سکے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ نے مزید سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ فوج کو براہ راست ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ خوراک کے حصول کی لائن میں لگے ہوئے شہریوں پر بھی فائرنگ کریں۔ یہ بیان عالمی برادری کے لیے ایک لمحۂ فکریہ بن چکا ہے، جو تاحال انسانی حقوق کی پامالیوں پر خاموش ہے۔
ادھر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ خان یونس میں انہوں نے ایک اسرائیلی فوجی گاڑی اور اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیا گیا، جو روز بروز شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ یمن سے اسرائیل کی جانب میزائل داغے گئے ہیں۔ تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ مشرقِ وسطیٰ کی فضا مسلسل دھماکوں، لاشوں اور انتقام کی گونج سے بھری ہوئی ہے، جہاں امن کا خواب ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید دھندلا رہا ہے۔