خرمآباد: مغربی ایران میں اتوار کے روز اُس وقت ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب پاسدارانِ انقلاب کے دو اہلکار 13 جون کو شروع ہونے والی ایران اسرائیل جنگ میں دونوں طرف بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔ اسرائیل نے فضائی حملوں کا جواز یہ پیش کرتے ہوئے دیا کہ ان کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے، جبکہ ایران مسلسل اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔
ایرانی عدلیہ کے مطابق، ان 12 دنوں میں ایران بھر میں 900 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر، پاسدارانِ انقلاب کے سینئر افسران اور بعض ممتاز جوہری سائنسدان بھی شامل تھے۔ دوسری طرف ایران کے جوابی میزائل حملوں میں اسرائیلی حکام کے مطابق کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔
جنگ بندی کے بعد پہلی بار ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے محرم کی مناسبت سے عاشورہ کے اجتماع میں شرکت کی، جہاں انہوں نے حالیہ جنگ میں شہید ہونے والے ایرانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کی عوامی موجودگی ایرانی قوم کے لیے ایک مضبوط پیغام تصور کی گئی، جو کہ جذباتی اور نظریاتی حمایت کا مظہر ہے۔
ایرانی حکومت نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ ملک بھر میں فضائی حدود دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔ جنگ کے آغاز پر 13 جون کو ایران نے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں، جس کے باعث بین الاقوامی پروازیں متاثر ہوئیں۔ فضائی حدود کا دوبارہ کھلنا ایک علامتی اور عملی قدم ہے کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، مگر خطرات اب بھی باقی ہیں۔
پاسدارانِ انقلاب کے اہلکاروں کی شہادت یہ ظاہر کرتی ہے کہ جنگ بندی کے باوجود زمینی خطرات اور سکیورٹی چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی وقتی طور پر کم ضرور ہوئی ہے، لیکن حقیقی امن کی راہ اب بھی کٹھن ہے۔