یروشلم / صنعا / الحدیدہ:مشرقِ وسطیٰ کی فضا ایک بار پھر کشیدگی سے گونج اٹھی ہے۔ یمن کے حوثی گروپ کی جانب سے اسرائیل پر داغا گیا بیلسٹک میزائل اسرائیلی حدود تک پہنچنے سے پہلے ہی فضاء میں گر کر تباہ ہو گیا۔ العربیہ اور الحدث کے نامہ نگاروں کے مطابق میزائل کو کسی بھی دفاعی نظام کا سامنا نہ کرنا پڑا اور وہ اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہا۔
اسی دوران اسرائیلی فوج نے یمن کے حوثی اہداف کے خلاف بھرپور فضائی کارروائیاں کیں۔ پیر کے روز جاری کی گئی ویڈیو میں اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف میں حوثی کنٹرول والے بندرگاہی علاقوں پر بمباری کے لیے روانہ ہوتے دیکھا گیا۔ ان حملوں میں 20 سے زائد جنگی طیاروں نے حصہ لیا اور مجموعی طور پر 60 بم برسائے گئے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں حوثیوں کے اسٹریٹجک مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں وہ بحری جہاز "گلیکسی لیڈر” بھی شامل تھا جسے حوثیوں نے کئی ماہ سے یرغمال بنا رکھا ہے۔
جواباً، حوثی گروپ نے ایک "منفرد اور مشترکہ” عسکری کارروائی کا دعویٰ کیا، جس میں 11 بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں کے علاوہ ایک ڈرون سے اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا گیا۔ ان کے ترجمان یحییٰ سریع نے دعویٰ کیا کہ حملوں میں "بن گوریون ایئرپورٹ”، "اشدود بندرگاہ”، "عسقلان پاور اسٹیشن” اور "ام الرشراش” شامل تھے، اور اسرائیلی دفاعی نظام ان حملوں کو روکنے میں ناکام رہا۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ حوثیوں کی جانب سے فائر کیے گئے دو میزائلوں کو ٹریک کیا گیا، جو یمن پر اسرائیلی بمباری کے چند گھنٹوں بعد داغے گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ان ساحلی علاقوں سے فائر کیے گئے جو حوثی گروپ کے قبضے میں ہیں۔
اس تمام کشیدگی کے بیچ ایک اور خطرناک پیشرفت اتوار کو دیکھنے میں آئی، جب بحیرہ احمر میں یونانی ملکیت والے "ماجک سیز” نامی تجارتی جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ جہاز لائبیریا کے پرچم کے تحت سفر کر رہا تھا۔ حملے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی اور عملے کو پانی بھرنے کی وجہ سے کشتی چھوڑنی پڑی۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ ڈرون کشتیوں اور ہلکے ہتھیاروں کے ذریعے کیا گیا، جس کا الزام فوری طور پر حوثی گروپ پر عائد کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر حوثیوں نے سمندری حملوں کی اپنی مہم دوبارہ شروع کی تو یہ امریکہ اور مغربی اتحادیوں کو خطے میں فوجی مداخلت پر مجبور کر سکتا ہے۔
صورتحال اب ایک نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے جہاں یمن اور اسرائیل کے درمیان کارروائیاں نہ صرف زمینی، فضائی بلکہ سمندری محاذوں پر بھی شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں، جس کے اثرات پوری دنیا کی بحری تجارت اور علاقائی استحکام پر پڑ سکتے ہیں۔