مقبوضہ فلسطین / غزہ / دوحہ / واشنگٹن:اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری خونریز جنگ ایک اور خوفناک موڑ اختیار کر گئی ہے،جب شمالی غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک اور 14 شدید زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے ہیں، جن کا مقصدجنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق واقعہ رات 10 بجے کے کچھ دیر بعد پیش آیا، جب زمینی فوجی گشت کے دوران سڑک کے کنارے نصب بم کا نشانہ بنے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق فوجی پیدل تھے اور کسی بکتر بند گاڑی میں موجود نہیں تھے۔
اس حملے کےبعد جب زخمی اہلکاروں کو نکالنے کی کوشش کی گئی تو علاقے میں شدید فائرنگ بھی کی گئی، جس سے مزید اہلکار زخمی ہوئے۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ جس علاقے میں بم نصب تھا، اسے فوجی کارروائی سے قبل فضائی حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے باوجود زمینی گشت کے دوران فوجیوں کو حملے کا سامنا کرنا پڑا، جو مزاحمتی قوتوں کی منظم موجودگی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔یہ ہلاکتیں دوحہ میں ہونے والے حالیہ اسرائیل حماس مذاکرات کے فوراً بعد سامنے آئی ہیں، جو کسی ٹھوس پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے تھے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے پے در پے واقعات امن مذاکرات پر اثرانداز ہو رہے ہیں، اور ہر دھماکہ، ہر جھڑپ مذاکرات کو مزید پیچھے دھکیل رہی ہے۔
ان جھڑپوں کے ساتھ ساتھ سیاسی محاذ پر بھی سرگرمی عروج پر ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی رات واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی، جہاں فوری جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی پر زور دیا گیا۔ٹرمپ نے مزیدکہاہم سمجھتے ہیں کہ اس جنگ کو اب بند ہونا چاہیے۔ انسانی جانیں سب سے مقدم ہیں
بین الاقوامی مبصرین اس حملے کو امن کی کوششوں کے لیے شدید دھچکا قرار دے رہے ہیں۔ غزہ میں جھڑپیں اور فضائی حملے روز کا معمول بن چکے ہیں، جب کہ دوحہ میں مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہونے سے خطے میں ایک نئی کشیدگی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔