جدہ: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ میں ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی سے اہم ملاقات کی، جسے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے ماحول میں سفارتی سطح پر ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود نے دوطرفہ تعلقات، خطے کی تازہ صورت حال، اور جاری سفارتی کوششوں کا جامع جائزہ لیا۔
ولی عہد محمد بن سلمان نے اس موقع پر ایران اور اسرائیل کے مابین حالیہ جنگ بندی پر امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ بندی مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور سفارتی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم موقع فراہم کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہمیشہ سفارتی ذرائع اور پرامن مکالمے کو مسائل کے حل کے لیے اولین ترجیح دیتا آیا ہے اور آئندہ بھی ایسی کوششوں کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔
اس ملاقات میں سعودی عرب کی جانب سے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شریک تھے، جب کہ ایرانی وفد میں ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ایران کے وزیر دفاع بھی موجود تھے، جو اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ممالک اس مکالمے کو محض رسمی ملاقات کی بجائے ایک سنجیدہ اور نتیجہ خیز سفارتی عمل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی نے اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت کی مذمت کرنے پر سعودی عرب کے مؤقف کو سراہا اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی ذاتی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان رابطے خطے کے وسیع تر مفاد میں ہیں اور یہ خطہ تبھی ترقی کر سکتا ہے جب مسلم ممالک باہمی احترام، تعاون اور مفاہمت کے ساتھ آگے بڑھیں۔
دونوں ممالک کی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ عالمی تناظر میں علاقائی استحکام اور مشترکہ ترقی کے لیے سفارتی روابط کو مزید مضبوط بنانا ضروری ہے، اور ایسی کوششیں مشرق وسطیٰ کو جنگ و کشیدگی کی سیاست سے نکال کر معاشی تعاون اور پائیدار امن کی طرف لے جا سکتی ہیں۔