تل ابیب: اسرائیل نے ایران کے ساتھ ممکنہ جنگ کے بدترین نتائج کے پیش نظر ایک انتہائی خفیہ اور متبادل فوجی کمانڈ سسٹم "شیڈو جنرل اسٹاف” تشکیل دیا ہے۔ یہ انکشاف اسرائیلی اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے کیا ہے، جس کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس اقدام کو ایران کے خلاف "آپریشن رائزنگ لائن” کی تیاریوں کا حصہ قرار دیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیلی فوج نے ممکنہ طور پر اپنی اعلیٰ قیادت کے قتل یا زخمی ہونے کی صورت میں فوجی کمانڈ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ایک مکمل متبادل کمانڈ ڈھانچے کو منظم طریقے سے تشکیل دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق "شیڈو جنرل سٹاف” کو جون کے وسط میں اس وقت فعال کر دیا گیا تھا جب ایران کے خلاف اسرائیل نے براہ راست حملے شروع کیے۔ اس خفیہ نظام کی قیادت ڈپٹی چیف آف اسٹاف، میجر جنرل تمیر یادائی کر رہے ہیں، جب کہ اس میں کئی ریزرو بریگیڈیئر جنرلز، فعال سینیئر افسران، اور خفیہ آپریشنز سے منسلک ماہرین بھی شامل ہیں۔
یہ تمام اہلکار ایک مضبوط قلعہ بند اور سائبر حملوں سے محفوظ مرکز میں کام کرتے ہیں، جو روایتی مواصلاتی نیٹ ورکس سے مکمل طور پر منقطع ہے تاکہ کسی بھی سائبر مداخلت یا دشمن کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ "شیڈو سٹاف” کے تمام ارکان کو ایران کے ساتھ ممکنہ ٹکراؤ کے مکمل جنگی منصوبوں پر پیشگی تربیت دی گئی تھی اور انہیں جنگ کے مختلف اسٹیجز میں فوری ردعمل دینے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔ یہ سسٹم اُس وقت فعال کیا گیا جب ایران نے اسرائیلی کمانڈ سینٹرز پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے حملے کی کوشش کی، اگرچہ یہ حملے محدود تھے اور اسرائیل کی کمان مکمل طور پر محفوظ رہی، لیکن ان واقعات نے اسرائیلی فوج کی تیاریوں کی سنجیدگی کو اجاگر کر دیا۔
ایران کے خلاف اس آپریشن کی قیادت چیف آف جنرل اسٹاف ایال زامیر کر رہے تھے، جب کہ دیگر سینیئر افسران بشمول آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے سبکدوش ہونے والے سربراہ میجر جنرل اودید بک، انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ میجر جنرل شلومی بینڈر، ایئر فورس کے کمانڈر میجر جنرل ٹومر بار، اور ہوم فرنٹ کمانڈ کے میجر جنرل رافے میلو نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
مزید تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ اور وزیر جنگ یوآف کاٹز نے اس آپریشن کی تیاریوں کا آغاز نومبر 2023 میں ایک سکیورٹی اجلاس میں کیا، جہاں ایرانی "فردو” نیوکلیئر تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے "آپریشن بلیو اینڈ وائٹ” کا ابتدائی خاکہ پیش کیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے 12 جون کو ایران کے خلاف ابتدائی حملہ کیا، جس کے بعد 13 جون کو 12 روزہ وسیع پیمانے پر بمباری کی مہم کا آغاز ہوا، جس میں ایرانی فوجی مراکز، نیوکلیئر تنصیبات اور بعض شہری عمارات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے بھی جوابی طور پر اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹرز پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔
بالآخر، عالمی سفارتی دباؤ کے تحت 24 جون کو امریکا نے تل ابیب اور تہران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا، جس نے مشرق وسطیٰ کو ایک مکمل جنگ کی لپیٹ میں آنے سے بچا لیا۔