اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے تہران کے ایٹمی عزائم پر سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دوبارہ یورینیم افزودگی کا پروگرام شروع کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، اور یہ معاملہ ایسا "کینسر” ہے جس پر امریکا اور اسرائیل کو مسلسل نظر رکھنی ہوگی۔
امریکی ٹی وی شو "مارنگ ود ماریا” میں فوکس بزنس کی اینکر ماریا بارٹی رومو سے گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس کے پاس اس بات کا علم ہے کہ ایران کا افزودہ یورینیم زیر زمین کہاں دفن کیا گیا ہے، اور اگر تہران نے اپنے پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی تو امریکا اور اسرائیل ایک بار پھر مشترکہ طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے امریکا اور اسرائیل کی فوجی طاقت کا عملی مظاہرہ دیکھ لیا ہے اور وہ اس سے خائف ہے۔ ان کے مطابق، حالیہ حملوں نے صرف مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہے، تاہم انہوں نے اس خطرے کو حقیقی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ عالمی برادری کو غفلت نہیں برتنی چاہیے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ افزودہ یورینیم اگرچہ ایٹم بم کے لیے ضروری عنصر ہے، مگر یہ اکیلا عنصر کافی نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق، ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے دیگر اہم حصوں کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے، جس کی وجہ سے فی الحال وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی مکمل صلاحیت نہیں رکھتا۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی زور دے کر کہا ہے کہ ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں دی جائے گی، لیکن وہ مذاکرات اور پابندیاں ہٹانے کے حق میں ضرور ہیں۔
دوسری جانب ایران نے مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، مگر ان مذاکرات کی تفصیلات اب تک غیر واضح ہیں۔ عالمی مبصرین کے مطابق ایران اور امریکا کے بیچ ایٹمی تنازع ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں ہر لفظ اور قدم خطے کے امن و استحکام کو متاثر کر سکتا ہے۔