یمنی حوثی ملیشیا کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے ایک تازہ ٹیلیویژن خطاب میں اعلان کیا ہے کہ کسی بھی بین الاقوامی کمپنی کو اسرائیل سے متعلقہ سامان لے جانے کی اجازت بحیرۂ احمر، خلیج عدن اور بحیرۂ عرب میں نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایسی کسی بھی تجارتی نقل و حمل پر حوثی فورسز کی جانب سے پابندی بدستور برقرار رہے گی اور خلاف ورزی کی صورت میں جوابی کارروائی کی جائے گی۔ ایران سے منسلک اس گروپ نے نومبر 2023 سے جاری اپنی بحری مہم کو اس ہفتے کے آغاز میں دوبارہ شدت سے شروع کیا، جس کے تحت حوثیوں نے بحیرۂ احمر میں دو بین الاقوامی تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا۔
ان حملوں میں میجک سیز اور ایٹرنیٹی سی نامی دو جہاز تباہ ہوئے، جن پر لائبیریا کا پرچم لہرا رہا تھا اور دونوں کو یونانی کمپنیاں چلا رہی تھیں۔ میجک سیز کے عملے کو جہاز ڈوبنے سے قبل بحفاظت نکال لیا گیا، تاہم ایٹرنیٹی سی پر پیر کے روز کیے گئے حملے میں مبینہ طور پر چار افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ 11 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
میری ٹائم سیکیورٹی حکام کے مطابق اس حملے میں سمندری ڈرونز اور راکٹ سے چلنے والے دستی بم استعمال کیے گئے۔ اب تک 10 افراد کو بچا لیا گیا ہے، لیکن خدشہ ہے کہ لاپتہ افراد ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ حوثی گروپ کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے فلسطینی عوام سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے خلاف ردعمل کے طور پر۔ بین الاقوامی برادری ان حملوں کو خطے میں بحری تجارت اور عالمی معیشت کے لیے سنگین خطرہ قرار دے رہی ہے۔