غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے: ایندھن کی شدید قلت، غذائی بحران اور امدادی سرگرمیوں کا خاتمہ قریب ہے
غزہ میں جاری اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیاں شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں، جب کہ وہاں کے شہری دو سالہ جنگ، بھوک اور بیماری کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA نے اتوار کے روز خبردار کیا کہ غزہ میں غذائی قلت کے کیسز میں مارچ سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب اسرائیل نے ناکہ بندی مزید سخت کر دی تھی۔
UNRWA کی ٹیمیں، بنیادی طبی سامان کی شدید قلت کے باوجود، بچوں سمیت کمزور طبقات کی غذائی تشخیص اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ تاہم اقوام متحدہ نے ہفتے کو ایک مشترکہ بیان میں ایندھن کی شدید قلت کو "نازک سطح” پر قرار دیا، جو نہ صرف اسپتالوں، پانی اور نکاسی آب کے نظام بلکہ بیکریوں اور ایمبولینسوں کو بھی بند کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی سات ایجنسیوں نے مشترکہ طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر ایندھن فراہم نہ کیا گیا تو غزہ میں امدادی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہو سکتی ہیں، جس سے صاف پانی، صحت کی سہولیات اور خوراک کی فراہمی ناممکن ہو جائے گی۔ نتیجتاً شہری مہلک بیماریوں، بھوک اور بے سروسامانی کی صورت حال میں مبتلا ہو جائیں گے۔
130 دن کے تعطل کے بعد، چند دن قبل غزہ میں 75,000 لیٹر ایندھن کی ترسیل کو اقوام متحدہ نے "خوش آئند” قرار دیا تھا، تاہم ایجنسیوں کے مطابق یہ مقدار روزانہ کی ضرورت کے مقابلے میں انتہائی قلیل ہے۔
غزہ کے باسی آج زندہ رہنے کی بنیادی سہولیات پانی، خوراک، طبی امداد سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ ایندھن کی عدم دستیابی نہ صرف ان کی جسمانی بقا بلکہ انسانی وقار کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔