اسرائیلی اپوزیشن رہنما یائر لیپڈ نے دمشق پر اسرائیلی فضائی حملے کو ایک "سنگین غلطی” اور "غیر ذمے دارانہ اقدام” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل کے تزویراتی مفادات اور خطے کے استحکام کے خلاف ہے۔
دوسری جانب، شامی صدر احمد الشرع نے جمعرات کی صبح قوم سے خطاب میں اسرائیل پر شدید تنقید کی اور اسے شام میں "فتنہ اور سازش کا مرکز” قرار دیا۔ صدر نے واضح طور پر الزام عائد کیا کہ اسرائیل نے سویداء میں جاری کشیدگی کو جان بوجھ کر ہوا دی تاکہ شام کو اندرونی خلفشار کا شکار کیا جا سکے۔
صدر الشرع نے اپنی تقریر میں دروز برادری کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر اُس کوشش کو مسترد کرتے ہیں جو آپ کو بیرونی طاقتوں کے ساتھ ملانے یا قومی وحدت کو کمزور کرنے کی سازش کرے۔ شام سب کا وطن ہے اور ہم سب اس کی عزت، سالمیت اور استحکام کے محافظ ہیں۔
صدر نے باور کرایا کہ شام کے عوام نے ماضی میں بھی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں اور اگر آج ان کی خودداری یا سرزمین کو خطرہ ہوا تو وہ دوبارہ لڑنے سے گریز نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل شام کو ایک بار پھر خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے تاکہ ملک کی تعمیر نو کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔
الشرع کے مطابق، سویداء میں ہونے والی حالیہ جھڑپیں کئی سال پرانے قبائلی تنازعات کا شاخسانہ تھیں، لیکن کچھ مسلح گروہ جو ریاستی مذاکرات کو مسترد کرتے رہے، بد امنی پھیلانے میں ملوث پائے گئے۔ شامی فوج نے امن بحال کرنے کے لیے مداخلت کی، اور بالآخر بیشتر گروہوں کو نکال باہر کیا۔
تاہم صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اس عمل کو ناکام بنانے کے لیے بمباری کی، جس سے صورت حال مزید بگڑ گئی۔ اگر بروقت امریکی، ترک اور عرب ثالثی نہ آتی، تو پورا جنوبی شام تباہ کن بحران کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز سویداء میں دروز اور بدو قبائل کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پیر کو شامی افواج نے مداخلت کی، اور اسرائیل نے دروز کے "تحفظ” کے نام پر دمشق سمیت جنوبی شام پر فضائی حملے کیے۔ بدھ کی شام شامی حکومت نے سویداء میں دروز نمائندوں سے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا۔