تل ابیب، اسرائیل : اسرائیلی فوجیوں میں غزہ جنگ سے واپس آنے کے بعد خودکشیوں کی بڑھتی ہوئی لہر نے حکومت کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک ریٹائرڈ فوجی اور ذہنی صحت کے کارکن تَزاحی آتداگی (Tzachi Atedagi) نے حکومتی بیوروکریسی اور مدد کے فقدان پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف دو ہفتوں کے دوران 10 فوجی خودکشی کر چکے ہیں، اور یہ صرف ایک آغاز ہو سکتا ہے۔
تَزاحی آتداگی جو فوجی ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے ایک معروف کارکن ہیں، نے اسرائیلی نشریاتی ادارے "کان” (Kan) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دل خون کے آنسو روتا ہے جب وہ دیکھتے ہیں کہ واپس آنے والے فوجی مدد کے لیے ترس رہے ہیں لیکن سرکاری بیوروکریسی کی وجہ سے وہ مدد حاصل نہیں کر پاتے۔
آتداگی نے کہا، "کبھی کبھی ایک فوجی کے پاس 24 گھنٹے بھی نہیں ہوتے کہ وہ مدد کا انتظار کر سکے، اور اس دوران وہ اپنی جان لے لیتا ہے۔” ان کے مطابق، غزہ جنگ کے اثرات سے پریشان فوجیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جنہیں نفسیاتی علاج کے لیے سخت اور پیچیدہ سرکاری اقدامات کا سامنا ہے۔
رواں ہفتے دی ٹائمز آف اسرائیل نے خبر دی کہ ایک فوجی تربیت کے دوران خودکشی کی کوشش کرنے کے بعد شدید زخمی ہو گیا۔ جنوری 2025 میں اسرائیلی فوج نے یہ اعلان کیا تھا کہ اکتوبر 7 سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اب تک 28 فوجیوں نے خودکشی کر لی ہے، جو گزشتہ 13 سال کا سب سے بلند ترین ریکارڈ ہے۔ یہ صورتحال اسرائیلی معاشرے میں گہرے نفسیاتی اثرات کا غماز ہے، خصوصاً ان فوجیوں پر جو غزہ کے محاذ پر لڑنے کے بعد واپس آئے ہیں۔
یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ غزہ کے محاذ پر جنگی اثرات صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہے؛ بلکہ ان کا اثر فوجیوں کی ذہنی اور نفسیاتی حالت پر بھی گہرا پڑا ہے۔ تجزیہ کاروں اور انسانی حقوق کے اداروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو فوری طور پر فوجیوں کی ذہنی صحت کے لیے جامع اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
آتداگی نے انکشاف کیا کہ بہت سے سابق جنگی فوجی سڑکوں پر آوارہ پھر رہے ہیں، مگر انہیں فوری مدد حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ "یہ وہ لوگ ہیں جو ذہنی طور پر ٹوٹ چکے ہیں، ان کی حالت بہت نازک ہے، لیکن حکومت انہیں مدد دینے میں ناکام رہی ہے۔” آتداگی کا کہنا تھا کہ فوجیوں کے لیے ذہنی صحت کے علاج کا عمل اتنا پیچیدہ اور سست ہے کہ وہ انتظار کرتے کرتے اپنی جان لے لیتے ہیں۔
غزہ کی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج میں بڑھتا ہوا ذہنی صحت کا بحران عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ تجزیہ کاروں اور انسانی حقوق کے اداروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو فوری طور پر ایسی پالیسیاں وضع کرنی چاہئیں جو فوجیوں کی ذہنی صحت کی بحالی کو ترجیح دیں۔
اس صورتحال پر انسانی حقوق کے ادارے، جیسے کہ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل، نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوجی اہلکاروں کی نفسیاتی حالت پر فوری توجہ دیں اور ان کی مدد کے لیے ایک جامع، تیز اور شفاف نظام وضع کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی حکام نے فوری طور پر اس بحران پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے تو یہ بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔ "یہ ایک مکمل فوجی بحران بن سکتا ہے اگر جلدی کچھ نہیں کیا گیا۔” آتداگی کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر مدد فراہم کرنے کا نظام انتہائی سست ہے اور اس میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔
مجموعی طور پر، غزہ جنگ سے واپس آنے والے فوجیوں میں ذہنی دباؤ اور اضطراب کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق، اس سال کے آخر تک خودکشیوں کے مزید اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے، مگر ابتدائی اعداد و شمار نے اس بحران کی سنگینی کو واضح کیا ہے۔